’آئی این جی اوز کی رجسٹریشن قومی ضروریات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کی گئی‘

اپ ڈیٹ 17 جنوری 2019
سیکریٹری خارجہ سے عطیات دہندگان ممالک کے سفیروں سے ملاقات کی—فائل فوٹو
سیکریٹری خارجہ سے عطیات دہندگان ممالک کے سفیروں سے ملاقات کی—فائل فوٹو

اسلام آباد: سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا ہے کہ ملک میں بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں (آئی این جی اوز) کی سرگرمیوں کا دائرہ کار قومی ضرورت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے طے کیا گیا۔

آئی این جی اوز کی رجسٹریشن کے مسئلے پر غیر ملکی سفیروں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ایسی سرگرمیاں جو پاکستان کی ملکی ترقی کی ترجیحات میں مدد کریں گی‘ ان کی نشاندہی کرلی گئی ہے۔

اس سلسلے میں آئی این جی اوز کی جانب سے غربت کے خاتمے، صحت عامہ، ہنر مندانہ تعلیم اور تربیت، سائنس اور ٹیکنالوجی، ماحولیاتی تحفظ، ڈزاسٹر مینجمنٹ، کھیل اور ثقافت کے شعبے میں کام کرنے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: غیر ملکی سفیروں کا این جی اوز کی رجسٹریشن میں نرمی کرنے کا مطالبہ

واضح رہےکہ حکومت نے 2015 میں آئی این جی اوز کی رجسٹریشن کے لیے متعارف کرائی گئی پالیسی کے تحت نئی رجسٹریشن کا آغاز کیا تھا جس میں کل 141 آئی این جی اوز نے نئی رجسٹریشن کے لیے درخواستیں جمع کروائیں، ان میں 74 درخواستیں منظور جبکہ 41 مسترد کردی گئیں۔

چونکہ نئی پالیسی کے تحت آئی این جی اوز کی سرگرمیوں پر بھی قدغن لگائی گئی ہے لہٰذا کچھ تنظیموں بالخصوص جمہوریت، نظامِ حکمرانی، قانون کی حکمرانی اور سیکیورٹی مسائل پر کام کرنے والی تنظیموں کو اپنا کام روکنا پڑا تھا، جس پر عطیات دہندگان یورپی ممالک نے اس پالیسی کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا اور غیر شفاف قرار دیا تھا۔

اس بارے میں سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ رجسٹریشن کی منسوخی اس سلسلے میں قائم کیے گئے میعارات کے عین مطابق ہے اور آئی این جی اوز کو فیصلے کے خلاف اپیل کا حق بھی دیا گیا تھا، مزید یہ کہ 74 آئی این جی اوز اب بھی ملک میں کام کررہی ہیں۔

مزید پڑھیں: بین الاقوامی این جی اوز کی رجسٹریشن میں قوانین پر عمل کیا گیا، دفتر خارجہ

تاہم انہوں نے حکومتی وعدے کا اعادہ کیا کہ آئی این جی اوز کے لیے باہمی مفادات پر، مشتمل فریم ورک، جو قانون کی حکمرانی کے تابع اور قومی سطح پر متعین ترقی کی ترجیحات کے مطابق ہو، پر عمل کیا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پالیسی فرم ورک پاکستان کے قومی تناظر، حالات و واقعات، ضرورت اور ترجیحات کو دیکھتے ہوئے ترتیب دیا گیا، اس سلسلے میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ عطیات دینے والے ممالک حکومت کے ساتھ آئی این جی اوز کے شعبے کو درپیش تحفظات کے حل کے لیے رابطے میں رہیں گے۔

دوسری جانب عطیات دہندگان ممالک نے اس بات پر اصرار کیا کہ نئی پالیسی پاکستان کے ’انسانی ترقی کے شراکت دار‘ کی حیثیت کو نقصان پہنچائے گی، اس لیے وہ آئی این جی اوز کے معاملے پر مزید تعاون اور انتظام کا مطالبہ کررہے ہیں۔


یہ خبر 17 جنوری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں