سانحہ ساہیوال جیسے واقعات پوری دنیا میں ہوتے ہیں، گورنر پنجاب

اپ ڈیٹ 21 جنوری 2019
گورنر پنجاب میر پور میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز
گورنر پنجاب میر پور میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز

گورنر پنجاب چوہدری سرور کا کہنا ہے کہ ساہیوال جیسے واقعات دنیا بھر میں ہوتے ہیں، ان کی تفتیش کے بعد ملزمان کو سزا دینی چاہیے۔

آزاد کشمیر کے شہر میر پور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر پنجاب نے کہا کہ ساہیوال میں گزشتہ روز پیش آنے والے واقعے کی ابتدائی تحقیقات جاری ہیں، حکومت نے مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی (جے آئی ٹی) بنادی ہے جو 72 گھنٹے میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

چوہدری سرور نے بتایا کہ جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی، ایم آئی، پولیس اور تمام سینئر افسران ہیں جن کی قابلیت پر شک نہیں کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ساہیوال میں جو معصوم جانیں ضائع ہوئیں،پوری قوم اس خاندان کے غم میں برابر شریک ہے۔

مزید پڑھیں: سانحہ ساہیوال:’ذیشان کا تعلق داعش سےتھا‘

گورنر پنجاب نے مزید کہا کہ ا س واقعے سے ہم سب کو صدمہ پہنچا ہے،ہم سب پریشان ہیں اور اس کے ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

چوہدری سرور نے کہا کہ جب بھی کوئی حادثہ ہو یہ کہا جاتا ہے کہ کیا یہ ریاست مدینہ کیا یہ نیا پاکستان ہے، ایسے واقعات ساری دنیا میں ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایسے واقعات کی تفتیش ہونی چاہیے تاکہ ذمہ داران کو سزا دی جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں رینجرز اور فوج کو نہیں بلایا گیا ،اسی انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے گزشتہ 4 برسوں میں دہشت گردوں کا قلع قمع کیا جس پر ان کی تعریف کی جانی چاہیے۔

چوہدری سرور نے کہا کہ کوئی واقعہ ہو ہم ایک چیز یا ایک شخص کی مذمت کرنے کے بجائے اداروں کو ملامت کرتے ہیں ، دہشت گردی ایک لعنت ہے جس سے ملک کو مالی طور پر نقصان ہوا اور عالمی منظرنامے میں بھی پاکستان کا نام خراب ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں لوگ خود محفوظ تصور نہیں کرتے تھے لیکن افواج پاکستان، سی ٹی ڈی، پولیس اور سیاسی جماعتوں کے تعاون سے پوری قوم نے ایک ہو کر دہشت گردی میں کمی کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ساہیوال واقعہ: سی ٹی ڈی کے 16 نامعلوم اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج

گزشتہ روز 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب ٹول پلازہ میں سی ٹی ڈی کی فائرنگ سے 2 خواتین سمیت 4 افراد ہلاک ہوگئے تھے جس کے بارے میں سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ دہشت گرد تھے جبکہ زخمی بچوں اور عینی شاہدین کے بیانات سے واقعہ مشکوک ہوگیا۔

سی ٹی ڈی کا کہنا تھا کہ مارے جانے والے افراد دہشت گرد تھے جبکہ ان کی تحویل سے 3 بچے بھی بازیاب کروائے گئے ہیں جبکہ پولیس نے لاعلمی کا اظہار کیا۔

فائرنگ کے دوران کار میں موجود بچے بھی زخمی ہوئے، جنہوں نے ہسپتال میں بیان میں دیا کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ لاہور جارہے تھے کہ اچانک ان کی گاڑی پر فائرنگ کردی گئی۔

واقعے میں محفوظ رہنے والے بچے کا کہنا تھا کہ کار میں مارے جانے والے افراد میں ان کے والدین، بڑی بہن اور والد کے دوست تھے۔

بچے نے بتایا کہ ان کے والد کا نام خلیل احمد تھا اور جنہوں نے فائرنگ سے قبل اہلکاروں سے درخواست کی تھی کہ ہم سے پیسے لے لو لیکن فائرنگ نہیں کرو لیکن اہلکاروں نے فائرنگ کر دی۔

بعد ازاں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ہدایت پر پولیس نے ساہیوال میں جعلی مقابلے میں ملوث محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا تھا۔

واقعے کی تحقیقات کے حوالے سے پنجاب کے محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) پولیس سید اعجاز حسین شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے۔

جے آئی ٹی کے دیگر 2 اراکین میں انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے نمائندے شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں