فیس بک کا اپنی تمام میسجنگ ایپس اکھٹی کرنے کا فیصلہ

26 جنوری 2019
ایک ایپ سے دوسری میں میسج بھیجنا ابھی ناممکن ہے— شٹر اسٹاک فوٹو
ایک ایپ سے دوسری میں میسج بھیجنا ابھی ناممکن ہے— شٹر اسٹاک فوٹو

انسٹاگرام، واٹس ایپ اور فیس بک میسنجر ایک ہی کمپنی کی مختلف میسجنگ اپلیکشنز ہیں اور اربوں افراد انہیں استعمال کرتے ہیں، مگر ایک ایپ سے دوسری میں میسج بھیجنا ابھی ناممکن ہے۔

مگر اب لگتا ہے کہ یہ بات ماضی کا قصہ بننے والی ہے کیونکہ فیس بک انسٹاگرام، میسنجر اور واٹس ایپ صارفین کو ایک دوسرے کو کسی بھی اپلیکشن میں میسج بھیجنے کی سہولت فراہم کرنے پر کام کررہی ہے۔

نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ تینوں سروسز خودمختار ایپ کے طور پر کام کرتی رہیں گی مگر ایسا انفراسٹرکچر بنایا جائے گا جو صارفین کو اس کمپنی کی تمام ایپس میں میسجنگ کی سہولت فراہم کرے گا۔

تمام ایپس میں اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کا فیچر بھی دیا جائے گا تاہم ایسا کب تک ہوتا ہے فی الحال کچھ کہنا مشکل ہے۔

فیس بک کے ایک ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 'ہم ہر ممکن حد تک بہتر میسجنگ تجربہ صارفین کو فراہم کرنا چاہتے ہیں اور لوگ بھی تیز، سادہ، قابل انحصار اور نجی میسجنگ کے خواہشمند ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہم اپنی مسیجنگ پراڈکٹس کو اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن سے لیس کرنے پر کام کررہے ہیں جبکہ تمام نیٹ ورکس پر دوستوں اور رشتے داروں تک رسائی کو آسان بنارہے ہیں'۔

تینوں ایپس کے صارفین کو تمام پلیٹ فارمز پر ایک دوسرے سے بات کرنے کا موقع فراہم کرنے پر فیس بک کو توقع ہے کہ صارفین اپنا زیادہ وقت اس کی ایپس میں گزاریں گے اور یوزر انگیجمنٹ بڑھ جائے گی۔

اس طرح اشتہارات بھی زیادہ مل سکیں گے اور اس مشکل وقت میں کمپنی کی آمدنی میں مزید اضافہ ہوگا۔

اور جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ کسی بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ کے مقابلے میں فیس بک صارفین کی تعداد سب سے زیادہ ہے تو تمام ایپس کو اکھٹا کرکے یہ کمپنی براہ راست ایپل کے آئی میسج اور گوگل میسجنگ سروسز کا مقابلہ کرسکے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں