ریاست مدینہ کا مطلب یہ نہیں کہ لوگوں کو مفت حج کرایا جائے، وزیر مذہبی امور

اپ ڈیٹ 01 فروری 2019
گزشتہ سال کی حج پالیسی کے اخراجات 2 لاکھ 80 ہزار کے مقابلے میں حکومت نے رواں سال کی پالیسی میں 63 فیصد یعنی ایک لاکھ 76 ہزار 426 روپے اضافہ کیا ہے۔فوٹو: ڈان نیوز
گزشتہ سال کی حج پالیسی کے اخراجات 2 لاکھ 80 ہزار کے مقابلے میں حکومت نے رواں سال کی پالیسی میں 63 فیصد یعنی ایک لاکھ 76 ہزار 426 روپے اضافہ کیا ہے۔فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے حکومت کی جانب سے حج اخراجات میں اضافے پر کہا ہے کہ ریاست مدینہ کا مطلب یہ نہیں کہ لوگوں کو مفت حج کرایا جائے۔

اسلام آباد میں صحافیوں سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ریاست مدینہ کا ہر گز مطلب یہ نہیں کہ حج پر پاکستان کی سبسڈی دی جائے اور جس پر حج فرض ہے وہ قوم کے پیسوں سے اس فریضے کو انجام دے۔

ان کا کہنا تھا کہ سبسڈی دی جاتی تو اچھی بات تھی لیکن ہماری معیشت کی صورتحال بہتر نہیں ہے، ہر حج گزشتہ حج سے مہنگا ہوتا ہے، یہ سستا تو نہیں ہوتا، ہر سال اس میں اضافہ ہوتا ہے، لہٰذا کوشش کرکے مثبت پیغام دیا جائے۔

مزید پڑھیں: سینیٹ: اپوزیشن نے حج اخراجات میں اضافہ مسترد کردیا، سبسڈی دینے کا مطالبہ

دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھی حکومتی حج پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے ایک ٹوئٹر صارف کو جوابی ٹوئٹ میں کہا کہ ’حج اور زکوٰۃ 2 عبادات ہیں، جو استطاعت رکھنے والوں پر واجب ہیں، سبسڈی کا مطلب یہ ہے کہ حکومت غریب لوگوں سے رقم لے کر حج کرائے، یہ حج عبادت کے بنیادی فلسفے سے ہی متصادم ہے'۔

فواد چوہدری نے ایک اور صارف کو ٹوئٹ کا جواب دیا اور واضح کیا کہ حکومت حج پر ایک روپیہ بھی نہیں کما رہی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز وفاقی کابینہ نے حج پالیسی 2019 کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت ملک کے شمالی علاقہ جات کے رہائشیوں کے لیے حج کی فی کس لاگت 4 لاکھ 36 ہزار 975 روپے ہوگی جبکہ جنوبی علاقے (کراچی، کوئٹہ اور سکھر) کے لیے 4 لاکھ 26 ہزار 975 روپے ہوگی، ان اخراجات میں قربانی کی لاگت شامل نہیں ہے، قربانی کے ساتھ یہ اخراجات 4 لاکھ 56 ہزار 426 روپے ہوں گے۔

اس طرح گزشتہ سال کی حج پالیسی کے اخراجات 2 لاکھ 80 ہزار کے مقابلے میں حکومت نے رواں سال کی پالیسی میں 63 فیصد یعنی ایک لاکھ 76 ہزار 426 روپے اضافہ کیا ہے۔

حکومتی حج پالیسی کے اعلان کے بعد اپوزیشن کی جانب سے سخت رد عمل سامنے آیا تھا اور یہ معاملہ ایوان بالا (سینیٹ) تک جا پہنچا تھا، جہاں اپوزیشن نے ان اخراجات کو مسترد کرتے ہوئے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا تھا۔

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا تھا کہ حکومت نے مدینہ کی ریاست بنانے کا دعویٰ کیا تھا لیکن یہ لوگوں کو مکہ اور مدینہ جانے سے روک رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حج 2019: سبسڈی پر اختلاف، وزیر مذہبی امور کابینہ اجلاس سے چلے گئے

مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ حکومتی حج پالیسی بہت مایوس کن ہے، پورے ملک کے لوگ اس پالیسی سے پریشان ہوگئے ہیں، حکومت کو حج اخراجات میں لوگوں کو رعایت دینی چاہیے تھی۔

انہوں نے کہا تھا کہ حج اخراجات میں اضافہ عوام کی دسترس سے باہر ہے، میں حج اخراجات میں اضافے کو ایک ڈرون حملہ سمجھتا ہوں، حج بھی سونامی کی زد میں آگیا ہے۔

ساتھ ہی مسلم لیگ(ن) کی جانب سے بھی ان اخراجات میں اضافے کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ حکومت نے عوام کو کوئی سبسڈی نہیں دی اور حج اخراجات کو دو گنا کردیا۔

تبصرے (3) بند ہیں

علی Feb 01, 2019 06:12pm
Hajj is wajib on sahib e istetaat. No subsidy should be offered.
سید اطہر محمود Feb 01, 2019 07:32pm
یہ بات کسی بھی لحاظ سے درست نہیں ہے ایسا ملک جو معاشی لحاظ سے مشکل حالات سے گزر رہا ہے وہ لوگوں کو مفت حاجی کروایا حج کے لئے ان کو پیسے دے جب کہ یہ کوئی فریضہ نہیں ہے بلکہ ان لوگوں کے لئے ہے جو اس کی استطاعت رکھتے ہیں میں سمجھتا ہوں کہ گورنمنٹ کا ایک احسن اقدام ہے لوگوں کو اللہ واسطے کے حج کروانے کی بجائے صرف وہ لوگ حج کریں جو اس کی طاقت رکھتے ہیں ایسے ملک میں جہاں کروڑوں اور لاکھوں لوگ مفلوک الحال ہیں وہاں ایسی سبسڈی دینا کوئی عقل کی بات نہیں ہے
Mudassir durrani Feb 01, 2019 09:33pm
Drust aur barwaqt faisla