نجی اسکولوں نے فیس کٹوتی کے فیصلے پر نظر ثانی اپیل دائر کردی

اپ ڈیٹ 03 فروری 2019
فیسوں میں 20 فیصد کمی سے ان کے اسلکول بند ہوجائیں گے، درخواست گزار — فائل فوٹو
فیسوں میں 20 فیصد کمی سے ان کے اسلکول بند ہوجائیں گے، درخواست گزار — فائل فوٹو

اسلام آباد: نجی اسکولوں نے سپریم کورٹ کے اسکول فیس کو 20 فیصد کم کرنے کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے فیسوں کو پرانی حالت میں برقرار رکھنے کے لیے نظرثانی اپیل دائر کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کی کئی اسکولوں کی جانب سے درخواستیں دائر کی گئیں جن میں سے حالیہ درخواست بیکن ہاؤس اسکول سسٹم اور سٹی اسکول پرائیوٹ لمیٹڈ کی جانب سے ان کے وکیل حامد خان اور عائشہ حامد کے ذریعے دائر کی گی۔

خیال رہے کہ 13 دسمبر کو سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں نجی اسکولوں کی جانب سے فیس میں اضافے کے نتیجے میں ہونے والے جوابی اقدامات کو روکنے کے لیے میکانزم تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا تھا کہ جوابی اقدامات میں اسکولوں میں ملنے والی سہولیات میں کمی، کلاسوں میں بچوں کی تعداد بڑھانا، اساتذہ کی تعداد میں کمی ان کی تنخواہوں میں کمی و دیگر امور شامل ہیں جنہیں روکنے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: اسکول فیس میں 20فیصد کمی،سپریم کورٹ کا تحریری حکم نامہ جاری

فیصلے میں نشاندہی کی گئی تھی کہ فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کی جانب سے کیے گئے آڈٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسکولوں کو کاروبار کی طرح چلایا جارہا ہے جہاں ڈائریکٹرز اور چیف ایگزیکٹو آفیسرز زیادہ تنخواہیں لے رہے ہیں تاہم اسکول کی جانب سے شکایت کی گئی کہ وہ بہت کم منافع کما رہے ہیں اور فیسوں میں 20 فیصد کمی سے ان کے اسکول بند ہوجائیں گے۔

تحریری فیصلے میں اسکولوں کو حکم دیا گیا تھا کہ ملک بھر کے تمام ایسے اسکول، جو 5 ہزار روپے یا اس سے زائد ماہانہ فیس وصول کرتے ہیں، وہ اپنی فیسوں میں 20 فیصد کمی کے پابند ہوں گے اور اس کا اطلاق ملک بھر کے تمام اسکولوں پر ہوگا۔

بیکن ہاؤس اسکول سسٹم کی جانب سے دائر کی گئی نظر ثانی درخواست میں کہا گیا کہ سندھ اور پنجاب کی جانب سے ایسا کوئی قانون نافذ یا نوٹیفائی نہیں کیا گیا ہے جس میں فیسوں کو 20 فیصد کمی کا کہا گیا ہو۔

درخواست میں انہوں نے سپریم کورٹ کے 16 اکتوبر 2018 کے فیصلے کو یاد دلایا جس میں عدالت عظمیٰ نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو نجی اسکولوں کے گزشتہ 5 سالوں کے اکاؤنٹس اور ٹیکس ریٹرنز کی جانچ پڑتال کرکے تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا کہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں کہیں 20 فیصد فیسوں میں کمی کرنے کی بات نہیں تھی۔

یہ بھی پڑھیں: نجی اسکولوں کو اضافی وصول کی گئی فیسیں سپریم کورٹ میں جمع کرانے کا حکم

ان ہی احکامات کے تحت عدالت عظمیٰ نے وفاقی محتسب کی قیادت میں کمیٹی قائم کی تھی جسے مسائل کے حل پیش کرنے کا کہا گیا تھا تاہم کمیٹی نے فیسوں میں 20 فیصد کمی کا کہیں نہیں کہا تھا۔

اسی طرح سٹی اسکول نے بھی مؤقف دیا کہ 20 فیصد فیسوں کی کمی اور گزشتہ گرمیوں کی چھٹیوں میں لی گئی فیس کا 50 فیصد حصہ واپس یا ایڈجسٹ کرنے کا فیصلہ کسی قسم کی وضاحت یا وجوہات یا ریکارڈ سے ثابت نہیں ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ گزشتہ گرمیوں کی چھٹیوں کی فیس تو ماضی کی بات ہے اور بند ٹرانزیکشن کو اس موقع پر واپس کھولا نہیں جاسکتا، 13 دسمبر کا فیصلہ نجی اسکولوں کی جانب سے زیادہ پیسے لینے اور منافع کمانے کی غلط فہمی کی بنیاد پر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس غلط فہمی کی کسی ریکارڈ سے وضاحت نہیں ملتی۔

تبصرے (0) بند ہیں