کراچی: زیر حراست نوجوان کی ’موت‘ پر پولیس کے خلاف مقدمہ درج

اپ ڈیٹ 04 فروری 2019
بفرزون میں 21 سالہ بلال کو مبینہ پولیس مقابلے کے بعد گرفتار کیا گیا، پولیس
بفرزون میں 21 سالہ بلال کو مبینہ پولیس مقابلے کے بعد گرفتار کیا گیا، پولیس

کراچی میں تیموریہ پولیس اسٹیشن کی زیرحراست مشتبہ نوجوان کی ہلاکت پر اہل خانہ کی جانب سے احتجاج کرنے کے بعد متعلقہ پولیس افسران کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

اس حوالے سے بتایا گیا کراچی کے علاقے بفرزون میں 21 سالہ بلال کو مبینہ پولیس مقابلے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: پولیس مقابلے میں 10 سالہ بچی کی ہلاکت پر چیف جسٹس کا ازخود نوٹس

پولیس سرجن ڈاکٹر اعجاز کھوکھر نے بتایا کہ پولیس مقابلے میں بلال کی ٹانگ پر گولی لگی جسے طبی امداد کے لیے عباسی شہید ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں زخمی کو ابتدائی طبی امداد دی گئی۔

بعدازاں جمعہ کی رات کو پولیس کے زیرحراست بلال کی حالت بگڑ گئی جس کے بعد فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہو سکا۔

دوسری جانب پولیس نے دعویٰ کیا کہ نوجوان کی موت دل کا دورہ پڑنے کے باعث ہوئی۔

واضح رہے کہ مشتبہ بلال کی موت کے بعد متوفی کے اہلخانہ اور رہائشیوں نے احتجاج کیا جس میں قانون سازوں کے علاوہ سیاسی رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔

پولیس سرجن کے مطابق مجسٹریٹ کی موجودگی میں متوفی بلال کا پوسٹ مارٹم ہوا تاہم بعض کیمیکل ٹیسٹ کے بعد ہی رپورٹ منظرعام پر آئےگی۔

مزیدپڑھیں: کراچی میں بھی مشکوک ’پولیس مقابلہ‘، راہ گیر میاں بیوی زخمی

بلال کی موت پر سراپا احتجاج اہلخانہ اور مقامی رہائشیوں نے واقعے کو ’جعلی پولیس مقابلہ‘ قرار دیا۔

خیال رہے کہ ہفتے کی رات کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ارکان صوبائی اسمبلی ڈاکٹر عمران شاہ اور حلیم عادل شیخ نے بھی تیموریہ پولیس اسٹیشن کے سامنے بلال کی موت پر احتجاج کیا تھا۔

مقامی پولیس افسر ہادی بخش نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے رہنما نے اعلیٰ حکام سے بات کی جس کے بعد متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او چوہدری طفیل کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ ایف آئی آر میں معطل ایس ایچ او کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 302 (قتل) اور 34 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ متوفی بلال کے بھائی کی شکایت پر مقدمہ درج کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پولیس میں اصلاحات کے لیے چند تجاویز

تیموریہ پولیس حکام ہادی بخش نے دعویٰ کیا کہ متوفی بلال ماضی میں مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث تھا اور اس کے خلاف ٹیلی گراف ایکٹ کے تحت مقدمہ بھی درج ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلال شاہ فیصل کالونی میں مبینہ طورپر بھتہ خوری میں ملوث تھا اور فون پر بھتے کی رقم طلب کرتا تھا۔

ہادی بخش نے بتایا کہ ’سہراب گوٹھ پولیس اسٹیشن میں متوفی کے خلاف منشیات رکھنے کا مقدمہ بھی درج ہے۔

اس حوالے سے بلال کے اہلخانہ نے مؤقف اختیار کیا کہ ’وہ بے گناہ تھا اور پولیس نے حیدری مارکیٹ سے متوفی کو حراست میں لیا اور جعلی پولیس مقابلے میں گولی ماردی‘۔

دوسری جانب پولیس ترجمان کے مطابق ایڈیشنل انسپکٹر جنرل کراچی ڈاکٹر عامر شیخ نے ڈپٹی انسپکٹر جنرل ویسٹ امین یوسف زئی کو انکوائری افسر مقرر کرتے ہوئے واقعے سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں