بھارت: 4 سالہ لڑکی کا ریپ، سزائے موت کے مجرم کے ڈیتھ وارنٹ جاری

اپ ڈیٹ 04 فروری 2019
مجرم کی سزائے موت پر 2 مارچ کو عمل درآمد کرایا جائے گا — فائل فوٹو
مجرم کی سزائے موت پر 2 مارچ کو عمل درآمد کرایا جائے گا — فائل فوٹو

جبل پور/بھوپال: بھارت کے ضلع ساٹنا کی عدالت نے 4 سالہ لڑکی کے ریپ میں ملوث پرائمری اسکول ٹیچر کی سزائے موت پر عمل درآمد کرانے کے لیے ڈیتھ وارنٹ جاری کردیئے۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق استاد پر 4 سالہ لڑکی کے ریپ کا الزام ہے، مجرم نے لڑکی کو دوران ریپ شدید تشدد کا نشانہ بھی بنایا تھا جس کی وجہ سے وہ کئی ماہ تک دہلی کے ہسپتال میں زیر علاج رہی، اس دوران اس کی متعدد سرجریز بھی ہوئیں۔

حکام کے مطابق سپریم کورٹ آگر مذکورہ سزا پر حکم امتناع جاری نہیں کرتی تو مجرم مہندرا سنگھ گوند کی سزائے موت پر 2 مارچ کو جبل پور جیل میں عمل درآمد کرایا جائے گا۔

مزید پڑھیں: بھارت: 4 سالہ لڑکی کا ریپ، مجرم کو سزائے موت

واضح رہے کہ مذکورہ کیس میں مجرم کو 7 ماہ میں سزا سنائی گئی ہے اور اگر مجرم کی سزا پر عمل درآمد ہوجاتا ہے تو یہ بچوں کے ریپ کی روک تھام کے لیے بنائے گئے قانون کے مطابق ملک میں پہلی سزا ہوگئی۔

مدیحا پردیش، بھارت کی وہ واحد ریاست ہے، جس نے دسمبر 2017 میں میں 12 سال سے کم عمر لڑکی کے ریپ کے ملزم کے لیے موت کی سزا مقرر کی تھی۔

مجرم نے 30 جون 2018 کو لڑکی کو اغوا کرکے اسے جنگل میں ریپ کا نشانہ بنایا تھا اور اسے مردہ سمجھتے ہوئے وہیں دفن کردیا تھا، بعد ازاں لڑکی کے اہل خانہ نے کچھ ہی گھنٹوں کی تلاش کے بعد اس کی نشاندہی کی تھی اور لڑکی کو تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا تھا۔

واقعہ منظر عام پر آنے کے بعد ریاست نے لڑکی کو علاج کی سہولت فراہم کرنے کے لیے طیارے کے ذریعے دہلی کے ہسپتال منتقل کیا تھا۔

اس واقعے پر ہندوستان میں غم و غصہ پایا جاتا تھا جبکہ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کرلیا تھا۔

یاد رہے کہ لڑکی کے ریپ میں ملوث مجرم کو مقامی عدالت نے 19 ستمبر کو سزائے موت سنائی تھی جس کے بعد اپیل پر مدیحہ پردیش کی ہائیکورٹ کے ڈویژنل بینچ نے 25 جنوری 2019 کو سزا کو برقرار رکھا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: 4 سال تک بیٹی کے ریپ کا الزام، باپ گرفتار

ہائیکورٹ کی جانب سے سزائے موت برقرار رکھے جانے کے بعد ڈسٹرکٹ اور سیشن عدالت نے مجرم کے ڈیتھ وانٹ جاری کیے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 18 ستمبر 2018 کو سپریم کورٹ ایک مجرم کی سزائے موت پر حکم امتناعی جاری کرچکی ہے جس پر 4 سالہ لڑکی کے قتل کا الزام تھا۔

یہ بھی یاد رہے کہ مدیحہ پردیش میں آخری مرتبہ سزائے موت پر عمل درآمد 1996 میں کرایا گیا تھا جبکہ مجرم پر قتل کا الزام تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں