مذہبی پیشواؤں نے راہباؤں کا ریپ کیا، پوپ فرانسس کا اعتراف

اپ ڈیٹ 06 فروری 2019
اس اعتراف سے ایک مرتبہ پھر تنازع نے جنم لے لیا — فائل فوٹو، اے ایف پی
اس اعتراف سے ایک مرتبہ پھر تنازع نے جنم لے لیا — فائل فوٹو، اے ایف پی

کیتھولک چرچ کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے اعتراف کیا ہے کہ مذہبی پیشواؤں اور پادریوں کی جانب سے راہباؤں(نن) کے ساتھ ریپ کیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق پوپ فرانسس کے اس اعتراف سے ایک مرتبہ پھر تنازع نے جنم لے لیا ہے۔

متحدہ عرب امارات کا تاریخی دورہ کرنے کے بعد ویٹی کن سٹی واپس لوٹتے ہوئے جہاز میں صحافی کے ایک سوال کے جواب میں پوپ فرانسس کا کہنا تھا کہ راہباؤں کے ریپ میں کچھ پادری اور مذہبی پیشوا بھی ملوث ہیں۔

پوپ فرانسس کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب ایک ہفتے قبل ویٹی کن کے خواتین سے متعلق ایک جریدے نے خواتین کے ساتھ ہونے والے ریپ کے بارے میں انکشاف کیا تھا اور بتایا تھا کہ مذہبی پیشوا متاثرہ راہباؤں سے اسقاط حمل کا مطالبہ کرتے ہیں یا پھر پیدا ہونے والے بچوں کو قبول کرنے سے انکار کردیتے ہیں۔

انہوں نے یہ امکان بھی ظاہر کیا 'یہ واقعات اب بھی جاری ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'چرچ اس معاملے پر متعدد پادریوں کو معطل کر چکی ہے اور ویٹی کن اس پر طویل عرصے سے کام کر رہا ہے۔'

مزید پڑھیں: ’پادریوں کے ہاتھوں جنسی ہراساں ہونے والی نن نے خاموشی توڑ دی‘

یاد رہے کہ گزشتہ برس مئی میں رومن کیتھولک چرچ کے مالی امور کے سربراہ اور پوپ فرانسس کے اعلیٰ ترین معاون کارڈِنل جارج پیل پر ’تاریخی‘ جنسی ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ راہباؤں کے ساتھ ریپ کے واقعات اس وقت منظر عام پر آنا شروع ہوئے جب بھارت سے تعلق رکھنے والی ایک راہبہ نے پاردی پر الزام عائد کیا تھا کہ اسے پادری کی جانب سے متعدد مرتبہ ریپ کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔

جنوبی کیرالا میں پادری فانکو ملاکول کو ریپ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد پوپ فرانسس نے انہیں جنسی اسکینڈل کی بنیاد پر ذمہ داری سے فارغ کردیا تھا۔

پادری فانکو ملاکول پنجاب کی شمالی ریاست جالندھر میں روم کیتھولک ڈایوسس کے سربراہ تھے جن پر2014 سے 2016 کے درمیانی عرصے میں 13 مرتبہ راہبہ کے ساتھ ریپ کا الزام ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چلی: بچوں کے ساتھ ریپ میں ملوث 3 پادریوں کا استعفیٰ منظور

گزشتہ برس نومبر میں کیتھولک چرچ کی عالمی تنظیم برائے نن نے مطالبہ کیا تھا کہ پادریوں کے ہاتھوں جنسی ہراساں کا نشانہ بننے والی تمام راہباؤں "خاموشی اور خوف کا دائرہ" توڑ کر اپنی آواز بلند کریں۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق انہوں نے زور دیا تھا کہ اپنے ساتھ ہونی والی جنسی زیادتی کو پولیس میں رپورٹ کریں۔

گزشتہ برس ہی اگست میں نیویارک کی نئی جیوری کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پنسلوینا میں 6 کیتھولک انتظامیہ سے حاصل دستاویزات سے واضح ہوتا ہے کہ تقریباً 300 پادریوں نے ایک ہزار سے زائد بچوں کا ریپ کیا۔

اس سے دو ماہ قبل جون میں پوپ فرانسس نے بچوں کے ساتھ ریپ کے اسکینڈل میں ملوث چلی کے 3 پادریوں کے استعفے منظور کیے تھے۔

جولائی کے مہینے میں آسٹریلیا کی عدالت نے کیتھولک آرج بشپ فیلپ وِلسن کو 70 کی دہائی میں بچوں سے ریپ کے واقعات پر خاموشی اختیار کرنے کے جرم میں 12 ماہ کی نظر بندی کی سزا سنادی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں