شام اور افغانستان سے فوجی انخلا کا منصوبہ امریکی سینیٹ میں مسترد

اپ ڈیٹ 06 فروری 2019
صرف 3 ریپبلکن سینیٹرز نے امریکی صدر کے فیصلے کے خلاف پیش کی گئی قرارداد کی مخالفت کی—فوٹو بشکریہ یو ایس سینیٹ ویب سائٹ
صرف 3 ریپبلکن سینیٹرز نے امریکی صدر کے فیصلے کے خلاف پیش کی گئی قرارداد کی مخالفت کی—فوٹو بشکریہ یو ایس سینیٹ ویب سائٹ

واشنگٹن: امریکی سینیٹرز نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے شام و افغانستان سے فوجی دستے واپس بلانے کے اعلان کے خلاف ترمیم منظور کر لی۔

مذکورہ قرار داد کے حق میں 70 جبکہ مخالفت میں 26 ووٹ پڑے، جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ’امریکا کو شام و افغانستان میں سرگرم دہشت گرد گروہوں سے مسلسل خطرہ ہے جس کے باعث کسی بھی ملک سے امریکی فوج کے اچانک انخلا کی صورت میں امریکا کے انتہائی مشکل سے حاصل کیے گئے فوائد اور امریکی قومی سلامتی کو خطرہ ہوسکتا ہے‘۔

واضح رہے کہ امریکی سینیٹ میں حکمراں جماعت ریپبلکن سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز کی تعداد 53 ہے اس کے باوجود یہ قرارداد باآسانی منظور کرلی گئی کیونکہ ان میں سے 46 اراکین نے اس ترمیم کے حق میں ووٹ دیے۔

یہ بھی پڑھیں: صدر ڈونلڈ ٹرمپ طویل جنگوں سے دستبردار ہونا چاہتے ہیں، مائیک پومپیو

اس سے یہ پیغام بھی واضح ہوا کہ امریکی سینیٹرز اگر کسی معاملے پر صدر سے اتفاق نہیں رکھتے تو وہ اپنی ہی جماعت کے صدر کے خلاف بھی ووٹ دے سکتے ہیں۔

اس کے ساتھ 23 ڈیموکریٹ اراکین نے بھی قرارداد کے حق میں ووٹ دیے جبکہ امریکی سینیٹ میں ریپبلکن اراکین کی کل تعداد 53 میں سے محض 3 نے اس کی مخالفت کی جبکہ اب اسے مشرقِ وسطیٰ پر وسیع تر سیکیورٹی بل میں شامل کرلیا جائے گا۔

دوسری جانب ایک امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اس طرح کا اختلاف انہیں اپنا ارادہ تبدیل کرنے پر مجبور نہیں کرسکتا۔

مزید پڑھیں: افغانستان سے انخلا پر غور کیا جارہا ہے، امریکی نائب صدر

انخلا کے اعلان کے خلاف ریپبلکن سینیٹرز کی بڑی تعداد کے ووٹ کے تناظر میں ان کا کہنا تھا کہ 2016 کے انتخابات میں انہوں نے 14 ریپبلکن امیدواروں کے خلاف بڑی آسانی سے کامیابی حاصل کرلی تھی۔

اس حوالے سے سینیٹ میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر میک کونیل نے اس بات پر زور دیا کہ امریکی قومی مفادات کے فروغ کے لیے سفارتی اور فوجی آپشنز، دونوں کے استعمال کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب امریکا کی قومی سلامتی اور وسیع تر مفادات پر زد پہ ہوں، تو کچھ حالات میں نہ صرف اہم سفارتی تعلقات کے استعمال کے ساتھ امریکا کی براہِ راست مداخلت کی ضرورت ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کی فوجی انخلا کی تردید، طالبان اور واشنگٹن مؤقف پر ڈٹ گئے

ان کا مزید کہنا تھا کہ’ اسی لیے میں نے یہ ترمیم پیش کی تا کہ سینیٹ واضح طور پر شام اور افغانستان میں جاری ہمارے مشن کی اہمیت پر براہِ راست رائے کا اظہار کرسکے۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہ وقت ہے جب ہمیں اپنے نقطہ نظر اور میدان میں لڑتے ہوئے مرد و خواتین کے ساتھ اپنی وابستگی کے عزم کی دوبارہ توثیق کرنی ہے تا کہ یہ جاری رہے۔

سینیٹر میک کونیل نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ 2 جماعتوں میں منقسم اس ایوان کے اکثر اراکین نے ان کی پیش کردہ ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا افغانستان سے 50 فیصد سے زائد فوج واپس بلانے کا فیصلہ

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس دسمبر میں غیر متوقع طور پر ٹوئٹ کے ذریعے شام میں موجود تمام 2 ہزار اور افغانستان میں موجود 14 ہزار فوجی دستوں میں سے نصف کو واپس بلانے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ امریکا مسلسل اس نہ ختم ہونے والی جنگ کا حصہ نہیں رہ سکتا۔


یہ خبر 6 فروی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں