حکومت کا موبائل کارڈ پر ٹیکسز کی بحالی کا فارمولا پیش کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 08 فروری 2019
جون 2018 میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے موبائل کمپنیوں کی جانب سے پری پیڈ کارڈ کے ری چارچ پر لیے جانے والے ٹیکسز کو معطل کردیا تھا —فوٹو: اے ایف پی
جون 2018 میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے موبائل کمپنیوں کی جانب سے پری پیڈ کارڈ کے ری چارچ پر لیے جانے والے ٹیکسز کو معطل کردیا تھا —فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: حکومت کی جانب سے ریونیو شارٹ فال اور بجٹ کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے کوئی نئے ٹیکس کے نفاذ کے بجائے موبائل فون کارڈ پر ٹیکسز کی بحالی کے لیے ایک متبادل فارمولا سپریم کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر کا کہنا تھا کہ 'بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے بیل آؤٹ پیکج کے حصول کے لیے پیشگی شرائط کے طور پر ریونیو ہدف حاصل کرنے کے لیے رواں مالی سال میں کوئی نیا ٹیکس نافذ نہیں کریں گے'۔

حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ٹیلی کام سروسز پر ٹیکسز میں نظرثانی کرنے کے لیے ایک نیا فارمولا پیش کرنے کے علاوہ آمدنی میں اضافے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے جائیں گے کیونکہ عدالت نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا پہلا والا فارمولا مسترد کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا موبائل کارڈز پر ٹیکس معطل کرنے کا حکم

خیال رہے کہ جون 2018 میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے موبائل کمپنیوں کی جانب سے پری پیڈ کارڈ کے ری چارچ پر لیے جانے والے ٹیکسز کو معطل کردیا تھا جبکہ صرف اسی سے سالانہ 80 ارب روپے کی آمدنی حاصل ہوری تھی۔

پاکستان تحریک انصاف نے اقتدار میں آنے کے بعد آئی ایم ایف سے بات کرنے کا فیصلہ کیا تھا کہ لیکن قرض دہندہ کی طرف سے شرائط میں مسلسل اضافہ کیا جارہا تھا جس کے نتیجے میں یہ پروگرام تاخیر کا شکار ہوا۔

اس حوالے سے جب وزیر مملکت سے پوچھا کیا کہ اس پروگرام تک رسائی کا صحیح وقت کیا ہے تو حماد اظہر کا کہنا تھا کہ یہ ان کی شرائط میں بہتری پر انحصار کرتا ہے، تاہم ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت دوطرفہ بنیادوں پر ضروری فنڈز کا انتظام کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے دو طرفہ تعاون سے کچھ مدد ملی ہے اور چین کے ساتھ بھی معاملات آخری مراحل میں ہیں اور 'آپ کو جلد ہی چین سے ایک اچھی خبر سننے کو ملے گی'۔

یہ بھی پڑھیں: درآمدی موبائل فون پر ٹیکسز ضم کرکے لاگو ہوں گے، ایف بی آر

اس موقع پر انہوں نے آمدنی کی قلت کو بنیادی طور پر موبائل کارڈ پر ٹیکسز کی معطلی، پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹٰکس کی شرح میں کمی سے جوڑتے ہوئے کہا کہ آسان ریونیو کے لیے حکومت سیلز ٹیکس میں اضافے کو ترک کر رہی ہے۔

وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ تجویز کردہ اصلاحاتی عمل کے تحت پہلے فیز میں وفاقی ٹیکسز کو ایک ساتھ کیا جائے گا جبکہ دوسرے مرحلے میں صوبائی ٹیکسز کو اسی طریقے سے یکجا کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ حتمی ہدف کاروبار کو آسان بنانے کے لیے ایک ٹیکس مشینری قائم کرنا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں