بھارت: مودی کے خلاف کالے جھنڈے لہرا کر برہنہ احتجاج

اپ ڈیٹ 10 فروری 2019
پولیس نے برہنہ مظاہرین کو حراست میں لے لیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
پولیس نے برہنہ مظاہرین کو حراست میں لے لیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

بھارتی ریاست آسام میں مظاہرین نے وزیر اعظم نریندری مودی کے متنازع سیٹیزن بل ترمیمی ایکٹ کے خلاف کالے جھنڈے لہرا کر برہنہ احتجاج کیا۔

واضح رہے کہ حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما اور وزیر اعظم نریندرمودی انتخابی مہم کے سلسلے میں شمالی ریاستوں کے دورے پر ہیں، جہاں ان کے خلاف دوسرے روز بھی زبردست احتجاج کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ‘بھارت میں ہندو انتہا پسندی سے سیکولرزم کو شدید خطرہ لاحق‘

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق مظاہرین نے کالے جھنڈے لہرائے اور وزیراعظم کے پتلے نذر آتش کیے جبکہ بعض نوجوان طلبا نے آسام میں اہم ریاستی اداروں کے سامنے 'برہنہ' بھی احتجاج کیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس نے برہنہ مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔

دوسری جانب آسام میں طلبا گروپ نے کہا کہ ’پولیس نے دوسرے طلبا پر لاٹھی چارج کیا‘۔

خیال رہے کہ نریندر مودی جمعہ کی شب آسام پہنچے تھے جہاں کالے جھنڈے لہرا کران کا استقبال کیا گیا۔

بی جی پی کی جانب سے سیٹیزن ایکٹ 1955 میں ترمیمی بل پیش کیے جانے پر نریندر مودی کے خلاف سخت احتجاج جاری ہے جس کے منظور ہونے کے بعد افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سمیت دیگر مسلم پڑوسی ملک سے ہندو اور اقلیتوں کو بھارتی شہریت دی جا سکے گی۔

منی پور کانگریس کے آفیشل اکاؤنٹ پر احتجاجی مظاہرے کی تصویر شائع ہوئی جس میں کہا گیا کہ ’گجرات میں نریندر مودی کی آمد پر احتجاج کیا گیا‘۔

واضح رہے کہ ریاست آسام 3 کروڑ 33 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے جہاں کئی دہائیوں سے مقامی رہائشوں، قبائل اور بنگلہ دیش سے آئے مسلم اور ہندو رہائشیوں کے مابین متعدد پرتشدد واقعات پیش آچکے ہیں۔

بشکریہ ٹوئٹر
بشکریہ ٹوئٹر

دوسری جانب نریندر مودی نے زور دیا کہ ان کی حکومت ترمیمی قانون کے تحت اس امر کو یقینی بنائے گی کہ آسام اور پڑوسی ریاستوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔

واضح رہے کہ ترمیمی بل کو تاحال سینیٹ سے منظوری درکار ہے۔

نریندر مودی نے کہا کہ ’جو لوگ بھارت کو اپنی جان سے زیادہ پیار کرتے ہیں انہیں شہریت دی جائے گی، یہ بھارت کی ذمہ داری ہے کہ انہیں قبول کرے‘۔

اس حوالے سے انہوں نے عندیہ دیا تھا کہ ان کی حکومت بھارت اور بنگلہ دیش کی سرحدوں کو سیل کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے کی کوششیں تیز کر رہی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں