بجلی چوروں کے خلاف 18 ہزار مقدمات درج، 1300 افراد گرفتار

اپ ڈیٹ 14 فروری 2019
لائن لاسز اکتوبر اور دسمبر 2018 میں 12.5 فیصد رہی—فوٹو: ریڈیو پاکستان
لائن لاسز اکتوبر اور دسمبر 2018 میں 12.5 فیصد رہی—فوٹو: ریڈیو پاکستان

وزیر خزانہ اسد عمر نے انکشاف کیا ہے کہ بجلی چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن میں گزشتہ 4 ماہ کے دوران 18 ہزار 795 مقدمات درج کیے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ اسی عرصے میں ایک ہزار 351 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی چوری میں معاونت، 20 ہزار ملازمین کیخلاف مقدمات درج

وفاقی وزیر نے کابینہ کی کمیٹی برائے توانائی میں بجلی چوروں کے خلاف مہم کا جائزہ لیا اور اپنے 'ٹوئٹر' اکاؤنٹ پر تفصیلات شیئر کی۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی ترسیل اور تقسیم (ٹی اینڈ ڈی) خسارہ اکتوبر اور دسمبر 2018 میں 12.5 فیصد رہا، جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی دوانیے میں یہ خسارہ 14.1 فیصد تھا۔

انہوں نے بتایا کہ 3 ماہ میں لائن لاسز کی کمی سے قومی خزانے کو تقریباً 5 ارب روپے کا فائدہ ہوا۔

اسد عمرکا کہنا تھا کہ بجلی چوروں کے خلاف مہم کا آغاز ’شاندار‘ رہا، تاہم اس ضمن میں ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب: بجلی اور گیس چوری کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائیوں کا آغاز

واضح رہے کہ اکتوبر 2018 میں حکومت نے بجلی چوروں اور لائن لاسز کے خلاف ملک گیر سطح پر کریک ڈاؤن کی ہدایت کی تھی۔

بجلی چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کی ہدایت وزیر اعظم عمران خان نے کی تھی اور کہا تھا کہ ’یہ ناقابل قبول ہے کہ چوری کی جانے والی بجلی کی ادائیگی عام شخص کرے‘۔

اس ضمن میں وزیر اعظم کو بتایا گیا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی نگرانی میں بجلی چوروں کے خلاف ٹاسک فورس قائم کی جا چکی ہے اور تمام ڈپٹی کوآرڈینیشن افسران ضلعی سطح پر کریک ڈاؤن کا جائزہ لیں گے۔

وزیر اعظم عمران خان نے دیگر صوبوں کو ہنگامی بنیادوں پر ایسے ہی اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں