بھارت کے متعدد علاقوں میں لڑکے اور لڑکیوں کی زبردستی شادی کرانے کی اطلاعات ہیں—فائل فوٹو: نیوزڈ
بھارت کے متعدد علاقوں میں لڑکے اور لڑکیوں کی زبردستی شادی کرانے کی اطلاعات ہیں—فائل فوٹو: نیوزڈ

دنیا بھر میں ہر سال 14 فروری کو محبت کا عالمی دن منایا جاتا ہے اور اس دن کے موقع پر محبت کرنے والے افراد ایک دوسرے کے ساتھ جینے مرنے کی قسمیں کھانے سمیت ایک دوسرے کے ساتھ اچھا وقت گزارتے ہیں۔

امریکا سے لے کر برطانیہ تک، برازیل سے لے کر چین تک، آسٹریلیا سے لے کر مصر تک اور ترکی سے لے کر ہندوستان تک تمام ممالک میں نہ صرف شادی شدہ جوڑے بلکہ غیر شادی شدہ جوڑے بھی اس دن کو پرجوش انداز میں مناتے ہیں۔

اس بار ویلنٹائن ڈے کے موقع پر بھارت میں ہندو انتہاپسند تنظیم کی جانب سے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کی زبردستی شادیاں کرائے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ہندو انتہاپسند تنظیم بجرنگ دل کے مبینہ کارکنان نوجوانوں کو زبردستی شادی کرنے پر مجبور کر رہے ہیں اور ساتھ ہی ان کی ویڈیوز بنا کر شیئر کر رہے ہیں۔

ٹائمز آف انڈیا نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ریاست تلنگانہ کے ضلع میدچل کے ایک پارک میں ہندو انتہاپسند تنظیم کے کارکنان کی جانب سے ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارنے والے لڑکے اور لڑکی کو زبردستی شادی کرنے پر مجبور کیا۔

رپورٹ کے مطابق انتہاپسند تنظیم کی جانب سے ویلنٹائن ڈے کو منانے کی مخالفت کی جا رہی ہے اور محبت کے دن پر رومانس کرنے والے جوڑوں کو مشرقی روایات کا احترام کرنے کا درس دینے سمیت انہیں زبردستی شادی پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

اخبار کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو میں تنظیم کے کچھ کارکنان کو ایک پارک میں نوجوان لڑکے اور لڑکی زبردستی شادی کراتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

ویڈیو کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ پارک میں موجود لڑکے اور لڑکی کو شادی کے لیے زبردستی مجبور کیا گیا۔

ویڈیو میں شادی کرنے والے لڑکے اور لڑکی کے چہرے پر خوف کو محسوس کیا جا سکتا ہے۔

ویڈیو میں انتہاپسند تنظیم کے کارکنان کی مقامی زبان میں کی جانے والی گفتگو بھی سنائی دے رہی ہے۔

ٹائمز آف انڈیا نے اپنی ایک اور رپورٹ میں بتایا کہ ویلنٹائن ڈے کے موقع پر انتہاپسند تنظیم کی جانب سے ریاست اتراکھنڈ کے شہر دہرہ دون میں 250 کارکنان کو جوڑوں کی ویڈیوز بنانے کے لیے مختلف مقامات پر تعینات کیا گیا۔

رپورٹ میں انتہاپسند تنظیم کے رہنما کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ دہرہ دون کے پارکس، کالجز اور عوامی مقامات پر 250 کارکنان کو ویلنٹائن ڈے کے موقع پر شادی یا منگنی کرنے والے جوڑوں کی ویڈیوز بنانے کے لیے تعینات کیا گیا۔

انتہاپسند تنظیم کے رہنما کا دعویٰ تھا کہ ان کے کارکنان جوڑوں کی حفاظت اور انہیں لوگوں کی جانب سے ہراساں کیے جانے کے ثبوت ریکارڈ کرنے کے لیے تعینات کیے گئے۔

سیاسی رہنما کے مطابق ویلنٹائن ڈے کے موقع پر دہرہ دون میں کئی نوجوان جوڑے منگنی یا شادی کر رہے ہیں اور انہیں لوگوں کی جانب سے ایسا کرنے پر ہراساں کیا جا رہا ہے اور وہ ان کی حفاظت کے لیے ایسی ویڈیوز بنا رہے ہیں۔

انتہا پسند تنظیم کے رہنما کا کہنا تھا کہ وہ جوڑوں کی ویڈیوز ریکارڈ کرکے پولیس کو فراہم کریں گے۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ وہ ویلنٹائن ڈے کے موقع پر منگنی یا شادی کرنے والے جوڑوں کی ویڈیوز میں ان کے چہرے نہیں دکھا رہے۔

تاہم انتہاپسند تنظیم کے رہنما نے یہ نہیں بتایا کہ انہوں نے دہرہ دون بھر میں ویلنٹائن ڈے کے موقع پر منگنی یا شادی کرنے والے کتنے جوڑوں کی ویڈیوز بنائی ہیں۔

دوسری جانب دہرہ دون پولیس کا کہنا تھا کہ ویلنٹائن ڈے کے موقع پر کسی کو بھی پیار کرنے والے افراد کو ہراساں کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

پولیس کا کہنا تھا کہ انہوں نے انتہاپسند تنظیم سمیت کسی کو بھی نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کی ویڈیوز بنانے کی اجازت نہیں دی۔

علاوہ ازیں بھارتی سوشل میڈیا پر یہ دعوے کیے جا رہے ہیں کہ بجرنگ دل سمیت دیگر انتہاپسند تنظیموں کی جانب سے بھارت بھر میں ویلنٹائن ڈے کے دن پر ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارنے والے لڑکے اور لڑکیوں کی زبردستی شادی کروائی جا رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں