روس میں 'سیاہ' برف باری

اپ ڈیٹ 16 فروری 2019
سیاہ برف باری سے شہریوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے — فوٹو : ٹپیکل کیمیروو
سیاہ برف باری سے شہریوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے — فوٹو : ٹپیکل کیمیروو

روس کے خطے کیمیروو کے 3 شہروں پروکوپیوسک، کیسیلووسک اور لیننسک کوزنیتسکی کے پراسیکیوٹرز سیاہ برف باری کی وجوہات جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔

سائبیرین ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ایک طرف مقامی افراد کی جانب سے سماجی روابط کی مختلف سائٹس پر شیئر کی گئیں تصاویر میں سیاہ برف کے مناظر پر تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے، تو دوسری جانب دیگر صارفین یہ دعویٰ بھی کررہے کہ کہ سیاہ برف باری خوبصورت لگ رہی ہے۔

مقامی میڈیا نے برف باری کے سیاہ ہونے کا ذمہ دار علاقے میں موجود کوئلے کے مقامی پلانٹس کو قرار دیا ہے۔

— فوٹو : ٹپیکل کیمیروو
— فوٹو : ٹپیکل کیمیروو

پروکوپیوسکا فیکٹری کے ڈائریکٹر جنرل اناتولے وولوک نے کوزباس ٹی وی کو بتایا کہ ان کے پلانٹ میں ہوا کو کوئلے کے پاؤڈر سے محفوظ رکھنے والی شیلڈ نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔

مزید پڑھیں: منفی 52 ڈگری میں تاریخ کی سرد ترین 'میراتھن ریس'

کیمیروو کے ڈپٹی گورنر آندرئی پانو، جو ماحولیات کے انچارج بھی ہیں وہ مقامی ماہرین سے اس معاملے پر بات چیت کے لیے ملاقات کریں گے۔

انہوں نے تجویز پیش کی کہ صرف کوئلے کا پلانٹ اس مسئلے کی وجہ نہیں،کوئلے کے بوائلر، گاڑیوں کا دھواں اور کوئلہ جلانے والے پلانٹ کو بھی ذمہ دار قرار دیا جانا چاہیے۔

— فوٹو : ٹپیکل کیمیروو
— فوٹو : ٹپیکل کیمیروو

سوشل میڈیا پر علاقہ مکینوں کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ اس علاقے میں طویل عرصے سے ماحولیاتی حفاطت کی کمی ہے، جہاں زندگی کوئلے پر مبنی ہے۔

سیاہ برف باری کی تصاویر پر صارف نے تبصرہ کیا کہ ’کیا جہنم میں برف باری ایسی لگتی ہے؟'

یہ بھی پڑھیں: دنیا کے سرد ترین مقام میں خوش آمدید

ایک صارف نے کہا کہ ’صفائی کا کوئی نظام نہیں، دھول مٹی، کچرا اور کوئلہ علاقے میں موجود ہے، ہم اور ہمارے بچے اس ماحول میں سانس لے رہے ہیں، یہ محض ایک خواب ہے‘۔

— فوٹو : ٹپیکل کیمیروو
— فوٹو : ٹپیکل کیمیروو

ایک اور صارف نے تبصرہ کیا کہ ’حکومت عوامی مقامات پر سگریٹ نوشی پر پابندی عائد کرتی ہے لیکن کوئلے کے غبار میں سانس لینے اور اسے ہمارے پھیپھڑوں میں جانے دیتی ہے‘۔

سوشل میڈیا پر عوام کی ایک بڑی تعداد آلودگی کی وجہ سے تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔

ایک صارف کا کہنا تھا کہ ’یہ علاقہ صرف وسائل حاصل کرنے کی جگہ ہے اور حکام یہاں کے حالات اور ثقافت کی پرواہ نہیں کرتے۔

ان شہروں میں گاڑیوں کو بھی سیاہ برف سے ڈھکے ہوئے دیکھا گیا جبکہ اکثر افراد نے آلودگی کی وجہ سے پھیپھڑوں پر پڑنے والے اثرات پر تشویش ظاہر کی۔

تبصرے (0) بند ہیں