افغان امن عمل پر بیان، پاکستانی سفیر افغان دفتر خارجہ طلب

اپ ڈیٹ 21 فروری 2019
پاکستانی سفیر کو ہدایت کی گئی کہ وہ غیرمتعلقہ بیانات سے گریز کریں— فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستانی سفیر کو ہدایت کی گئی کہ وہ غیرمتعلقہ بیانات سے گریز کریں— فائل فوٹو: اے ایف پی

کابل: افغان وزارت خارجہ نے افغانستان امن عمل سے متعلق ریمارکس پر پاکستانی سفیر کو طلب کرلیا جنہوں کہا تھا کہ اگر پلوامہ حملے کے بعد بھارت نے کسی بھی جارحیت دکھائی تو افغان امن عمل متاثر ہو سکتا ہے۔

افغانستان میں پاکستانی سفیر زاہد نصراللہ سے ملاقات کے بعد وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہمیں ان کا بیان افغانستان میں امن عمل سے متعلق پاکستانی وعدوں کے خلاف محسوس ہوا۔

مزید پڑھیں: افغان امن عمل کے دوران اشرف غنی اپنے اختیارات کی واپسی کے خواہشمند

پاکستانی سفیر نے منگل کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان پر کسی بھی قسم کا حملہ خطے کے استحکام کو متاثر کرے گا اور اس کے افغان امن عمل کے تسلسل پر اثرات مرتب ہوں گے۔

اس بیان پر افغانستان کے سابق نائب وزیر دفاع نے کہا تھا کہ نصر اللہ کے بیان سے مقامی حکومتی عہدیداران ناراض ہوں گے کیونکہ اس سے یہ خطرات پیدا ہوں گے کہ ملک میں جاری جنگ خطے کی حریف طاقتوں کی پراکسی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغان امن عمل:پڑوسی ملک کی طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جارہی،طالبان

افغان وزارت خارجہ کے بیان میں پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ افغانستان کے حوالے سے اپنے وعدوں خصوصاً امن کے حوالے سے اپنے وعدوں کو پورا کرے اور ایسے غیر متعلقہ بیان دینے سے گریز کیا جائے جن سے مسائل کے حل میں مدد نہیں مل سکتی۔

افغانستان کے نائب وزیر خارجہ ادریس زمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستانی سفیر زاہد نصر اللہ کو طلب کیا گیا اور انہیں سفارتی مراسلہ دے دیا گیا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 21 فروری 2019 کو شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں