مقبوضہ کشمیر: سرچ آپریشن کے دوران مزید 3 کشمیری شہید

اپ ڈیٹ 24 فروری 2019
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی جانب سے کریک ڈاؤن جاری ہے — فوٹو: اے پی
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی جانب سے کریک ڈاؤن جاری ہے — فوٹو: اے پی

بھارت کے زیر تسلط کشمیر کے ضلع کلگام میں 2 علیحدہ واقعات میں فائرنگ کے نتیجے میں 3 کشمیری نوجوان شہید ہوگئے اور تصادم کے دوران بھارتی پولیس کا ڈپٹی سپرنڈنٹنٹ پولیس (ڈی ایس پی ) کو بھی مارا گیا۔

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فورسز کی جانب سے جاری حالیہ کریک ڈاؤن کے دوران ضلع کلگام کے علاقے تری گام میں 3 کشمیری نوجوان شہید ہوگئے۔

بھارتی فورسز کی جانب سے نوجوانوں کی شہادت کے بعد تری گام سمیت دیگر علاقوں میں بھارت مخالف احتجاج جاری ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر پولیس حکام نے بتایا کہ کلگام کے علاقے میں جاری کریک ڈاؤن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں ڈی ایس پی امن ٹھاکر ہلاک ہوگئے۔

قبل ازیں مقبوضہ کشمیر میں تعینات پولیس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بیان میں بتایا تھا کہ ’ تری گام اور کلگام میں فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے، سیکیورٹی فورسز اپنے فرائض انجام دے رہی ہیں، مزید تفصیلات بھی دی جائیں گی‘۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے ضلع کلگام میں سیکیورٹی فورسز اور حریت پسندوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں ڈی ایس پی ہلاک اور ایک آرمی افسر شدید زخمی ہوگئے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: حریت رہنماؤں کےخلاف کریک ڈاؤن، یاسین ملک گرفتار

رپورٹ کے مطابق زخمی آرمی آفیسر کو 92 بیس ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز بھارتی فورسز کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ ( جے کے ایل ایف) کے چیئرمین یاسین ملک،جماعت اسلامی کے رہنما ڈاکٹر عبدالحفیظ فیاض سمیت جماعت اسلامی کے 2 سو کارکنان کو گرفتار کیا گیا تھا۔

کشمیر میڈیا سروس کی علیحدہ رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی جانب سے حریت رہنماؤں اور کشمیریوں کی گرفتاری اور آرٹیکل 35 اے کے خلاف خلاف ہڑتال کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ آرٹیکل 35 'اے' مقبوضہ جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ ریاست کے مستقل شہریوں اور ان کے خصوصی حقوق کا تعین کرے۔

ہڑتال کی کال حریت قیادت کے رہنما سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی جانب سے دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پلوامہ واقعے کے بعد بھارت میں صحافی سمیت کشمیری نوجوانوں پر حملے

مقبوضہ وادی میں ہڑتال کے باعث کاروباری سرگرمیاں معطل ہیں جبکہ ٹریفک بھی معمول سے کم ہے۔

بھارتی حکام کی جانب سے سری نگر سمیت دیگر علاقوں میں کرفیو جیسی صورت حال نافذ کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ بھارت کی سپریم کورٹ نے پلوامہ حملے کے بعد بھارتی شہریوں کے ہاتھوں تشدد کا شکار بننے والے کشمیریوں کے لیے مکمل تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پلوامہ حملے کے بعد تقریباً 700 کشمیری طالب علم، مزدور اور تاجر واپس مقبوضہ کشمیر لوٹ چکے ہیں۔

واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی بس پر حملے میں 44 پیراملٹری اہلکاروں کی ہلاکت پر بھارت نے پاکستان پر حملے کا الزام عائد کردیا تھا۔

اس سے قبل دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے بھارتی فورسز پر حملے سے متعلق بھارتی وزارت خارجہ کے بیان کو ’پاکستان پر الزام تراشی کا وتیرہ‘ قرار دے دیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’ایک طرف نئی دہلی غیر تصدیق شدہ سوشل میڈیا اکاؤنٹ کی ویڈیو کو اہم ثبوت قرار دیتا ہے لیکن (زیرحراست) بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے رضاکارانہ طور پر دیے گئے بیان کو تسلیم نہیں کرتا‘۔

تبصرے (0) بند ہیں