بھارتی پائلٹ کی رہائی کا فیصلہ تھوڑا مؤخر کرنا چاہیے تھا، پیپلز پارٹی

اپ ڈیٹ 01 مارچ 2019
وزیر اعظم عمران خان نے کل بھارتی پائلٹ کی رہائی کا اعلان کیا تھا— تصویر بشکریہ آئی ایس پی آر
وزیر اعظم عمران خان نے کل بھارتی پائلٹ کی رہائی کا اعلان کیا تھا— تصویر بشکریہ آئی ایس پی آر

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے پاکستان کی قید میں موجود بھارتی پائلٹ کی رہائی کے فیصلے کو تمام اپوزیشن جماعتوں نے سراہا ہے لیکن پاکستان پیپلز پارٹی نے اتنی جلدی قیدی کو رہا کرنے پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے بعد ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ بھارتی پائلٹ کی رہائی کے فیصلے کو تھوڑا مؤخر کرنا چاہیے تھا۔

مزید پڑھیں: بھارت کے گرفتار پائلٹ کو جذبہ خیر سگالی کے تحت کل رہا کردیں گے، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی مذاکرات کی پیشکش کر چکا تھا اور یہ کہہ چکا تھا کہ وہ دوست ممالک کی مدد سے مذاکرات کے لیے تیار ہے لہٰذا بہتر ہوتا اگر یہ فیصلہ مذاکرات کے دوران کیا جاتا۔

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نے کہا کہ اگر کچھ ملکوں کو مذاکراتی عمل کا حصہ بنا کر ان کے ذریعے یہ فیصلہ کیا جاتا تو بہتر تھا لیکن اگر اس فیصلے کی بدولت جنگ سے بچا جا سکتا ہے تو فیصلہ بہت اچھا ہے۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان کی تقریر پر گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ وہ اس مرحلے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ نہیں بنانا چاہتے، پاکستان جنگ نہیں چاہتا اور خطے میں امن چاہتا ہے کیونکہ اس کے علاوہ اور کوئی حل نہیں، میرا ماننا ہے کہ بھارت کو پاکستان کے اس رویے سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

دوسری جانب تحریک انصاف کے متعدد اراکین پارلیمنٹ اور وزرا نے وزیر اعظم عمران خان کی تقریر پر ان پر تعریف کے پھول نچھاور کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے مدبرانہ سوچ اپنائی۔

یہ بھی پڑھیں: حقیقی مدبر: بھارتی پائلٹ کی رہائی کے فیصلے پر عمران خان کی تعریفیں

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات سینیٹر فیصل جاوید نے اپنے بیان میں کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے عالمی برادری کو غیرمعمولی رویہ دکھاتے ہوئے ایک معتبر سیاستدان والی سوچ کو اپنایا اور بھارتی پائلٹ کو واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا حالانکہ ایک جنگی قیدی کو جب تک جھڑپیں یا تناؤ باضابطہ طور پر ختم نہ ہو، اس وقت تک واپس بھیجنے کی کوئی ذمے داری نہیں بنتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ تیسرے جنیوا کنونشن کے آرٹیکل 118 کے عالمی قانون کے تحت کوئی ریاست صرف اسی وقت جنگی قیدی کو رہا کرنے کی پابند ہے جب جنگ ختم ہو گئی ہو لیکن اس کے باوجود وزیر اعظم نے ایک بہترین فیصلہ کیا ہے۔


یہ خبر یکم مارچ 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں