برآمدات کی وجہ سے خشک گندم کا بھوسہ کسانوں کی پہنچ سے دور

اپ ڈیٹ 28 نومبر 2019
خشک گندم کی بھوسا کی قیمت سال بھر میں بدلتی رہتی ہے۔
— فائل فوٹو/ڈان
خشک گندم کی بھوسا کی قیمت سال بھر میں بدلتی رہتی ہے۔ — فائل فوٹو/ڈان

لودھراں: مویشیوں کے لیے چارے کے طور پر استعمال ہونے والے خشک گندم کے بھوسے (جسے مقامی سطح پر بھون اور وسطی پنجاب میں توری) کی خلیجی ممالک میں بڑی تعداد میں بر آمدات کے باعث مقامی کسانوں کو اپنے مویشیوں کے لیے اسے خریدنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

خشک گندم کی بھوسے کی قیمت سال بھر میں تبدیل ہوتی رہتی ہے۔

مئی اور جون میں اس کی قیمت 150 سے 175 روپے فی 40 کلو تھی کیونکہ یہ وہ وقت تھا جب یہ گندم کی کٹائی کے بعد ملک بھر میں وافر مقدار میں دستیاب ہوتی ہے۔

اگست اور ستمبر میں یہ 200 سے 250 روپے فی 40 کلو اور نومبر اور دسمبر میں یہ 350 سے 450 روپے فی کلو میں فروخت ہوئی۔

مزید پڑھیں: براؤن بریڈ کے نام پر آپ دھوکا تو نہیں کھا رہے؟

حال میں اس کی قیمت 500 سے 600 روپے فی 40 کلو ہے جبکہ چند شہری علاقوں میں یہ 700 روپے تک فروخت کی جارہی ہے۔

کسان غلام رسول، چوہدری امین اور چوہدری اشرف نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت بھوسے کی قیمت غیر معمولی زیادہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سالوں میں بھوسہ زیادہ سے زیادہ 300 روپے فی 40 کلو فروخت ہوتی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ اس موسم میں وہ متبادل کے طور پر گنے کا بھوسہ بھی نہیں خرید سکتے کیونکہ گنے کی قیمت بہت زیادہ ہے اور شوگر ملز اسے 200 روپے فی 40 کلو میں خرید رہے ہیں۔

صورتحال پر بات کرتے ہوئے مقامی کسان کا کہنا تھا کہ خشک بھوسے کی قیمت میں اس لیے بھی اضافہ ہوا ہے کیونکہ بروکرز اسے بڑی مقدار میں خرید کر خلیجی ممالک برآمد کر رہے ہیں۔

بھوسہ فروش تجمل نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپریل اور مئی میں کسانوں سے بھوسہ خرید کر اسے محفوظ کیا تھا اور نومبر سے انہوں نے اسے اسلام آباد، لاہور اور کراچی کے ڈیلرز کو فروخت کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے کچھ دوست بھی اسے متحدہ عرب امارات اور قطر میں بر آمد کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چاولوں میں زہر کی موجودگی کے بارے میں جانتے ہیں؟

انہوں نے بتایا کہ سال کے اس حصے میں ہمیشہ خشک گندم کی بھوسے کی کمی واقع ہوتی ہے، انہوں نے کچھ عرصہ قبل ہی اسے 600 روپے فی 40 کلو میں خریدا تھا اور اب وہ اسے 800 روپے فی 40 کلو میں بھی خریدنے کو تیار ہیں تاہم انہیں کوئی فروخت کرنے والا نہیں مل رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں ڈیلرز کو 12 ٹریلر فی مہینہ فراہم کرنا ہوتا ہے اور ہر ٹریلر میں 28 ہزار کلو بھوسہ ہوتی ہے۔

انہوں نےکہا کہ ’یہ صرف میرے اعداد و شمار ہیں اور لودھراں میں مجھ جیسے کئی اور بھی بروکرز ہیں‘۔

کسانوں نے ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے بھوسے کی بڑے شہروں میں ترسیل پر پابندی عائد کی جائے تاکہ قیمتیں کم ہوسکیں۔


یہ خبر ڈان اخبار میں یکم مارچ 2019 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں