بی جے پی حکومت پر تنقید کا الزام، پروفیسر گھٹنے ٹیک کر معافی مانگنے پر مجبور

اپ ڈیٹ 04 مارچ 2019
پروفیسر پر وزیر اعظم عمران خان کی حمایت کا الزام عائد تھا — فوٹو بشکریہ انڈیا ٹوڈے
پروفیسر پر وزیر اعظم عمران خان کی حمایت کا الزام عائد تھا — فوٹو بشکریہ انڈیا ٹوڈے

بھارت کے انجینئرنگ کالج میں پروفیسر کو پاک بھارت کشیدگی پر بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت پر تنقید کرنے کی پاداش میں گھٹنے ٹیک کر معافی مانگنے پر مجبور کردیا گیا۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پروفیسر پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کی حمایت کی ہے۔

انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق سول انجینئرنگ کالج کے پروفیسر سندیپ وتھار نے جنگ کی صورتحال پیدا کرنے پر بی جے پی حکومت کے سامنے سوالات اٹھائے تھے۔

رپورٹ کے مطابق ورتھار نے فیس بک پر لکھا تھا کہ ’ان سب میں کون زیادہ ذہین لگ رہا ہے، تم بھکتی، کشیدگی کے بڑھنے پر تم لاکھوں لوگوں کی جانوں کے ضائع ہونے کے ذمہ دار ہوگے، بی جے پی میں بالکل شرم نہیں‘۔

اس پیغام کو بعد ازاں ہٹا دیا گیا تھا۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پروفیسر کو کالج کی انتظامیہ کی جانب سے معافی مانگنے پر مجبور کیا گیا۔

دائیں بازو کے متعدد کارکنان نے پروفیسر کو گھیرے میں لیا اور ان پر تشدد کرتے ہوئے انہیں گھٹنے ٹیکنے اور معافی مانگنے پر مجبور کیا۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق کارکنان نے پروفیسر کی برطرفی کا بھی مطالبہ کیا، پرنسپل نے کارکنان کو یقین دہانی کرائی کہ کالج کھلنے کے بعد پروفیسر کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

وائرل ہونے والی ویڈیو میں پروفیسر کو اپنے گھٹنوں پر بیٹھ کر معافی مانگتے دیکھا جاسکتا ہے جبکہ کارکنان ان کے ساتھ کھڑے نعرے بازی کر رہے ہیں۔

ہجوم میں چند پولیس اہلکاروں کو بھی دیکھا گیا۔

سینیئر پولیس افسر پراکاش این امرت کا کہنا تھا کہ ’ہمیں کوئی شکایات موصول نہیں ہوئی, اسی وجہ سے واقعے کی کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کے گرفتار پائلٹ کو جذبہ خیر سگالی کے تحت رہا کرنے کا اعلان

بی جے پی رہنما وویک ریڈی کا کہنا تھا کہ ’پروفیسر نے بحران کی صورتحال میں ہماری فوج کے لیے ہمارے عوام کے جذبات کو مجروح کیا ہے، آپ کچھ بھی پاکستان کے حق میں نہیں کہہ سکتے اور نہ ہی کچھ ایسا کرسکتے ہیں جس سے بھارت کی غلط تصویر پیش ہو‘۔

واضح رہے کہ 14 فروری کو پلوامہ میں بھارتی فوج پر حملے کے بعد بھارتی حکومت اور ذرائع ابلاغ نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کو اس حملے کا ذمے دار قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں موجود جیش محمد اس حملے کی ذمے دار ہے۔

اس کے بعد 26 فروری کو بھارتی طیاروں نے پاکستانی حدود میں دراندازی کی تھی تاہم پاک فضائیہ کی بروقت مداخلت کے بعد وہ واپس لوٹ گئے تھے،جس کے بعد 27 فروری کو بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے ایک مرتبہ پھر پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی کوشش کی جس پر پاک فضائیہ نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارت کے 2 جنگی طیارے تباہ کردیے تھے۔

پاکستان نے بھارت کے دو جنگی طیارے تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ ایک بھارتی پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو گرفتار بھی کیا تھا اور بھارتی پائلٹ کو وزیر اعظم کے جذبہ خیر سگالی کے تحت رہا کرنے کے اعلان کے بعد دوسرے ہی روز واہگہ پر بھارتی حکام کے حوالے کردیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں