’بارشوں سے بلوچستان میں قحط سالی ختم مگر تباہی بھی ہوئی‘

حالیہ بارشوں کے دوران بلوچستان کے ضلع لسبیلہ اور خضدار میں مجموعی طور پر 13 افراد جاں بحق ہوئے اس کے علاوہ صوبے میں 12 افراد زخمی بھی ہوئے— فائل فوٹو: اے پی
حالیہ بارشوں کے دوران بلوچستان کے ضلع لسبیلہ اور خضدار میں مجموعی طور پر 13 افراد جاں بحق ہوئے اس کے علاوہ صوبے میں 12 افراد زخمی بھی ہوئے— فائل فوٹو: اے پی

بلوچستان کے وزیرِ اطلاعات ظہور بلیدی نے کہا ہے کہ حالیہ بارشوں سے صوبے میں قحط سالی کا خاتمہ ہوا ہے لیکن اس کی وجہ سے کافی تباہی بھی ہوئی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) عمران زرقون کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ حالیہ بارشوں کے دوران بلوچستان کے ضلع لسبیلہ اور خضدار میں مجموعی طور پر 13 افراد جاں بحق ہوئے اس کے علاوہ صوبے میں 12 افراد زخمی بھی ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ بارشوں سے صوبے میں قحط سالی کا خاتمہ ہوا ہے، لیکن اس کی وجہ سے کافی نقصان بھی ہوا ہے۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ظہور بلیدی کا کہنا تھا کہ حالیہ بارشوں سے سب سے زیادہ نقصان تربت، نوشکی اور قلعہ عبداللہ میں ہوا۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: موسلادھار بارشوں، برف باری سے 6 افراد جاں بحق

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حکومت کی جانب سے بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 28 ہزار افراد تک امداد پہنچائی گئی جبکہ ان کے درمیان 5 ہزار ٹینٹ بھی تقسیم کیے گئے۔

صوبائی وزیرِ بلدیات کا کہنا تھا کہ ریلیف اور ریسکیو کا کام مکمل کیا جاچکا ہے جبکہ بارشوں سے ہونے والے نقصان کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاک فوج اور ایف سی نے بھی امدادی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: سیلاب زدہ علاقوں سے 1500خاندانوں کو نکال لیا گیا، آئی ایس پی آر

ظہور بلیدی نے بند راستوں کے حوالے سے بتایا کہ صوبے میں برف باری کی وجہ سے بند ہونے والی تمام اہم شاہراہوں کو بھی کلیئر کرکے کھول دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ راوں برس 21 فروری کو بلوچستان کی پی ایم ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل عمران زرقون نے بتایا تھا کہ شدید بارشوں کے نتیجے میں صوبے میں سیکڑوں خاندان متاثر ہوئے ہیں۔

اسی روز انہوں نے بلوچستان کے صوبے لسبیلہ میں ایمرجنسی نافذ کردی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں