ثناء اللہ زہری کے گارڈز اور پولیس میں تلخ کلامی
کوئٹہ: جمعرات کے روز صوبائی اسمبلی میں بلوچستان کے سینیئر وزیر سردار ثناء اللہ زہری کے محافظوں اور پولیس اہکاروں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور معاملہ تنازعے تک جا پہنچا۔
سپیکربلوچستان اسمبلی جان محمد جمالی کے حکم پر بلوچستان اسمبلی میں ذاتی گارڈ لانا ممنوع ہے تاہم وزیرِ اعلیٰ نے سینیئر پولیس افسر کی معطلی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ سردار زہری کے قبائلی تنازعات ہیں اور اسی لئے ان کے گارڈ ان کی حفاظت کرتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سینیئر وزیر کے گارڈز نے جب اسمبلی میں داخل ہونے کی کوشش کی تو پولیس نے انہیں گیٹ پر روکنے کی کوشش کی۔ اس موقع پر پولیس اور گارڈز کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی۔
اس کے بعد بلوچستان اسمبلی کے اندر اور باہر تعینات پولیس اہلکاروں نے احتجاج بھی کیا۔ جس کے بعد سپیکر جان محمد جمالی اور وزیرِ اعلیٰ دونوں نے ان کو منایا اور ڈیوٹی پر واپس آنے کو کہا۔
دوسری جانب وزیرِ اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے سردارثناء اللہ کے گارڈز کو اسمبلی میں روکنے پر سپریٹینڈنٹ پولیس سمیع اللہ سومرو کو معطل کردیا ہے۔
واضح رہے کہ بلوچستان اسمبلی کے سپیکر کی ہدایات پر اسمبلی کی حدود میں ہرطرح کے مسلح گارڈز کا داخلہ ممنوع ہے اور نہ ہی کوئی اسلحہ لے کر آسکتا ہے۔ احتجاج میں شامل ایک پولیس اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پرڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ اس سے پولیس کے مورال کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔ ' اب ہم اس واقعے کے بعد کسی بھی بااثر شخصیت کو مسلح ذاتی گارڈز کے ساتھ اسمبلی میں آمد پر نہیں روک سکتے ،' اس نے کہا۔












لائیو ٹی وی
تبصرے (2) بند ہیں