چین نے دفاعی بجٹ میں 7.5فیصد اضافہ کردیا

اپ ڈیٹ 06 مارچ 2019
چین کی پیپلز لبریشن آرمی کو دنیا کی سب سے بڑی فوج تصور کیا جاتا ہے— فوٹو: اے ایف پی
چین کی پیپلز لبریشن آرمی کو دنیا کی سب سے بڑی فوج تصور کیا جاتا ہے— فوٹو: اے ایف پی

بیجنگ: چین نے سال 2019 میں اپنی فوج پر کیے جانے والے اخراجات میں 7.5 فیصد کا اضافہ کردیا ہے جس سے چین کے حریف اور پڑوسی ایشیائی ممالک میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

حالیہ اضافے کے باوجود فوج پر گزشتہ برس اس سے زیادہ رقم خرچ کی گئی تھی اور اس سال نسبتاً کم رقم خرچ کیے جانے کی وجہ چین کی سست ہوتی معیشت اور عالمی چیلنجز ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارت کی فوج میں اتحاد اور اسلحے کی کمی کا انکشاف

چین کی جانب سے کیے گئے اس اضافے کے بعد حاصل ہونے والی رقم 20لاکھ پیپلز لبریشن آرمی کے لیے جدید اسلحے، جنگی جہازوں، اسلحہ بارود اور مشینری کی خریدوفروخت پر خرچ کی جائے گی۔

رواں سال کے آغاز میں نیشنل پیپلز کانگریس کے سالانہ اجلاس میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق 2019 میں چینی حکومت اپنے دفاع پر ایک کھرب 77 ارب 60 کروڑ ڈالر خرچ کرے گی۔

چین کے پاس دنیا کی سب سے بڑی فوج ہے اور وہ امریکا کے بعد اپنی فوج پر سب سے زیادہ رقم خرچ کرتا ہے اور امریکا رواں سال میں اپنے دفاع پر 7 سو 16 ارب ڈالر خرچ کرے گا۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق چین کے وزیر اعظم لی کے کیانگ نے تقریباً 3ہزار اراکین پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ چین کی خود مختاری، سیکیورٹی اور اور ترقیاتی مفادات کے لیے حکومت فوجی ٹریننگ کو مضبوط اور جدید خطوط پر استوار کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: اربوں روپے مالیت کی دنیا کی مہنگی ترین گاڑی

چین کی جانب سے اپنے فوج کے بجٹ میں گزشتہ 3سال کے دوران بتدریج کمی کی وجہ دراصل کم تر شرح نمو ہے جہاں اہداف کا حصول 6 سے 6.5 فیصد تک رہا۔

چین کے فوجی امور کے ماہر جیمز چار نے کہا کہ فوج پر حد سے زیادہ اخراجات کے مقابلے میں چین کی دیگر قومی ترجیحات بھی ہیں کیونکہ فوج پر حد سے زیادہ اخراجات سے حکومت دیگر اہم وسائل سے محروم ہو جائے گی اور یہی کچھ گزشتہ صدی کے آخر میں روس کی تباہی کی وجہ بنا تھا۔

چین کے تائیوان، ویتنام، فلپائن، برونائی، ملائیشیا کے ساتھ تنازعات ہیں جبکہ جاپان کے ساتھ بھی ان کے تاریخی سطح پر سرحدی مسائل ہیں اور چین کے بھاری بجٹ پر یہ ممالک ہمیشہ ہی تحفظات کا اظہار کرتے رہے ہیں۔

البتہ نیشنل پیپلز کانگریس کے ترجمان زینگ یسوئی کا کہنا تھا کہ چین کی جانب سے فوج پر بھاری اخراجات سے دیگر ممالک کو کسی بھی قسم کے خطرات لاحق نہیں اور اس کا مقصد اپنی خود مختاری اور سیکیورٹی کو یقینی بنانا ہے۔

تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کو اپنے جنگی ساز و سامان پر اخراجات کے ساتھ ساتھ اپنی فوج کی تنخواہ اور ان کا معیار زندگی بہتر بنانے کے بارے میں بھی سوچنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: بھارتی ایئر چیف بالاکوٹ حملے میں ہلاکتوں سے متعلق واضح جواب نہ دے سکے

چین اپنی فوج پر اخراجات میں دنیا میں دوسرے نمبر پر موجود ہے لیکن وہ اب بھی دیگر ممالک کی جانب سے اپنی فوج پر کیے جانے والے اخراجات میں کہیں آگے ہے اور اس نے 2018 میں دنیا کے مختلف ممالک کو کافی پیچھے چھوڑ دیا تھا۔

فوج پر اخراجات کی فہرست میں تیسرے نمبر پر سب سے بڑا ملک سعودی عرب ہے اور اس نے اپنی فوج پر 82 ارب 90 کروڑ ڈالر خرچ کیے جبکہ روس نے لگ بھگ 63ارب ڈالر اور بھارت نے 57 ارب 90 کروڑ ارب ڈالر کی خطیر رقم خرچ کی۔

تبصرے (0) بند ہیں