زیر التوا مقدمات کی ذمہ دار عدلیہ نہیں کوئی اور ہے، چیف جسٹس

اپ ڈیٹ 08 مارچ 2019
عدالتوں میں ججز کی 25 فیصد آسامیاں خالی ہیں — فائل فوٹو/فیس بک آصف سعید کھوسہ
عدالتوں میں ججز کی 25 فیصد آسامیاں خالی ہیں — فائل فوٹو/فیس بک آصف سعید کھوسہ

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 19 لاکھ ہوگئی ہے، 21 سے 22 کروڑ کی آبادی کے لیے صرف 3 ہزار ججز ہیں، زیر التوا مقدمات کی قصور وار ججز نہیں ہے۔

سپریم کورٹ میں دیوانی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’ملک میں ججز کی کمی ہے جس کی وجہ سے 19 لاکھ مقدمات زیر التوا ہیں، اگر عدالتوں میں 25 فیصد خالی ججز کی آسامیاں اگر پُر کردی جائیں تو زیر التوا مقدمات ایک دو سال میں ختم ہوجائیں گے‘۔

مزید پڑھیں: زیر التوا مقدمات کی شرح جلد صفر ہوجائے گی، چیف جسٹس

ان کا کہنا تھا کہ ’زیر التوا مقدمات پر عدالتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے جبکہ ان کی قصور وار عدالتیں نہیں کوئی اور ہے‘۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال میں 31 لاکھ مقدمات نمٹائے گئے ہیں جبکہ اس ہی عرصے میں صرف سپریم کورٹ نے 26 ہزار مقدمات نمٹائے ہیں۔

ان کہا تھا کہ 21 سے 22 کروڑ کی آبادی کے لیے صرف 3 ہزار ججز ہیں اور عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 19 لاکھ ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ کا تعارف

انہوں نے کہا کہ امریکا کی سپریم کورٹ نے گزشتہ ایک سال میں صرف 80 سے 90 مقدمات نمٹائے ہیں، ججز کی کمی کے باوجود ہمارے ججز زیر التوا مقدمات نمٹانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔

چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ ’عدلیہ جتنی محنت کر رہی ہے انشاءاللہ حالات جلد بہتر ہو جائیں گے، ہم دن رات محنت کر رہے ہیں‘۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Mar 08, 2019 11:20pm
عدالتوں میں انصاف اور جلد انصاف ملنا شروع ہوجائے تو عوام کا ریاست اور حکومت پر اعتماد بحال ہوگا۔ انھیں علم ہوگا کہ اگر کسی نے زیادتی کی تو پہلے تو پولیس ہی مدد کرے گی ورنہ عدالت میں انصاف مل جائے گا، ایک گزارش ہے کہ عدالت کی جانب سے جاری کردہ اور حکومت کی جانب سے جاری کردہ ہر قسم کے فارم ایک ویب سائٹ مثلاً (www.form.gov.pk) پر مہیا کردیے جائے، اگر عدالت میں کسی کاغذ (فارم) کی ضرورت ہوتی ہے تو اس کے لیے ہی ناقابل بیان پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں۔ ویب سائٹ پر عدالتی سمیت تمام سرکاری فارم بلکہ پاکستان میں رجسٹرڈ کمپنیوں ، بینکوں، جامعات، اسپتالوں کے فارم موجود ہونے چاہیے۔ کبھی کبھار تو 50 پیسے کے فارم کے 500 روپے دینے پڑجاتے ہیں۔