ایتھوپین جہاز میں 4 بھارتی سمیت اقوام متحدہ کے متعدد عہدیدار ہلاک ہوئے

اپ ڈیٹ 11 مارچ 2019
طیارہ ایتھوپیا سے کینیا جارہا تھا— فائل فوٹو/ اے ایف پی
طیارہ ایتھوپیا سے کینیا جارہا تھا— فائل فوٹو/ اے ایف پی

ایتھوپیا میں حادثے کے شکار مسافر بردار طیارہ میں اقوام متحدہ کے ایک درجن سے زائد عہدیدار سمیت 4 بھارتی بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔

خبررساں اداے اے ایف پی نے اقوام متحدہ کے ذرائع کا حوالہ دیا کہ ’یہ خیال کیا جارہا ہے کہ ہلاک ہونے والے ایک درجن سےزائد لوگوں کا تعلق اقوام متحدہ سے تھا جن میں فری لانس مترجم بھی شامل تھے اور ماحولیات پر ہونے والی کانفرنس میں شرکت کے لیے جارہے تھے‘۔

یہ بھی پڑھیں: کینیا: ایتھوپین ایئرلائنز کا طیارہ گر کر تباہ،157 مسافر ہلاک

اس حوالے سے بتایا گیا کہ ’اس ضمن میں یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ مسافر طیارے میں اقوام متحدہ کل کتنے افراد پر مشتمل عملہ سوار تھا‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’متعدد عملے نے اپنے سفر سے متعلق تصدیق کرائی جبکہ بیشتر سے زائد اقوام متحدہ کے پاسپورٹ پر سفر نہیں کررہے تھے‘۔

علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے واقعے پر گہرے رنج کا اظہار کیا۔

انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ’میں ہلاک ہونے والے اقوام متحدہ کے عملے سمیت دیگر مسافروں کے لواحقین سے گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتا ہوں‘۔

مزیدپڑھیں: کینیا: ڈیم ٹوٹنے سے سیلاب کے باعث 44 افراد ہلاک

ذرائع نے بتایا کہ ’اقوام متحدہ، ایتھوپین اتھارٹی سے مسلسل رابطے ہے تاکہ ہلاک ہونے والے عملے کی ٹھیک تعداد معلوم ہو سکے‘۔

دوسری جانب بھارتی حکام نے انکشاف کیا گیا کہ ’تباہ ہونے والے مسافر طیارے میں وزارت ماحولیات سے منسلک خاتون افسر سمیت 3 افراد سوار تھے جن کی موت واقع ہوئی‘۔

اس حوالے سے وزیر خارجہ سسشما سوراج نے ٹوئٹ کیا کہ ’وزارت ماحولیات اور جنگل کی کنسلٹینٹ سیکھا گرگ بھی بدقسمت طیارے میں سوار تھی‘۔

خیال رہے کہ ایتھوپین ایئر لائنز کا مسافر طیارہ ادیس بابا سے کینیا کے دارالحکومت نیروبی جاتے ہوئے حادثے کے باعث گر کر تباہ ہوگیا تھا، جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار تمام 157 مسافر ہلاک ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کینیا: صومالی عسکریت پسندوں کے حملے میں147 طلبہ ہلاک

ایئرلائنز کے ترجمان نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا تھا کہ طیارے میں 149 مسافر اور عملے کے 8 افراد سوار تھے۔

خیال رہے کہ حادثے کی وجوہات فوری طور پر سامنے نہیں آسکیں۔

تبصرے (0) بند ہیں