تیونس: 11 نومولود ہلاک ہونے پر وزیر صحت مستعفی

اپ ڈیٹ 11 مارچ 2019
تیونس کا مرکز صحت جہاں 11 نومولود بچے ہلاک ہوگئے تھے—فوٹو: اے ایف پی
تیونس کا مرکز صحت جہاں 11 نومولود بچے ہلاک ہوگئے تھے—فوٹو: اے ایف پی

افریقی ملک تیونس کے سرکاری مرکزِ صحت برائے زچہ و بچہ میں 11 نوزائیدہ بچوں کی ہلاکت کے بعد ملک بھر میں کھڑے ہونے والے ہنگامہ کے بعد وزیر صحت نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

فرانسیسی خبررساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق تیونسی وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر جاری بیان میں بتایا گیا کہ وزیراعظم یوسف شاہد نے وزیر صحت عبدالرؤف کا استعفیٰ منظور کر لیا۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والی ایک ویڈیو کے مطابق وزیر اعظم نے دارالحکومت میں ایک زچہ بچہ ہسپتال کا دورہ کیا، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: تیونس میں اسرائیلی کھلاڑیوں کی تائیکوانڈو مقابلے میں شرکت پر پابندی

تیونس کے سب سے بڑے اخبار ’اسافا‘ نے اس واقعے کے خلاف شدید احتجاج کیا اور بچوں کی ہلاکت کو ’ریاستی جرم‘ قرار دیا۔

اس بارے میں ایک طبی تنظیم کا کہنا تھا کہ ’اچانک اموات کی ایک وجہ غذا ہوسکتی ہے جو خراب ہوگئی تھی‘۔

واضح رہے کہ تیونس میں بچوں کی ہلاکتیں جمعرات اور جمعے کو رابطہ کلینک میں ہوئیں جو دارالحکومت میں ایک بڑے طبی مرکز سے منسلک ہے۔

مذکورہ واقعہ منظر عام پر آنے کے بعد حکام متعدد تحقیقات شروع کر چکے ہیں جن میں وزارت صحت کی جانب سے میڈیکل اور حفظانِ صحت کی نگرانی بھی شامل ہے جبکہ اس سلسلے میں ہسپتال کی فارمیسی کی انتظامیہ سے بھی تفتیش کی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں: تیونس میں دہشتگردی سے متعلق تحقیقات، ’اسامہ بن لادن کا محافظ‘ گرفتار

اس بارے میں استغاثہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے عدالتی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

اسی حوالے سے فیس بک پر ایک بیان دیتے ہوئے تیونس کی ڈاکٹر سوسائٹی نے لکھا کہ ’تحقیقات میں سامنے آنے والی چیزوں سے معلوم ہوتا ہے کہ بچوں کی ہلاکت کا سبب بننے والا انفیکشن ایک غذا کی وجہ سے ہوا تھا جو گیسٹرک ٹیوب کی مدد سے دی گئی تھی۔


یہ خبر 11 مارچ 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Mar 11, 2019 05:05pm
تیونس کے اخبار نے سچ بیان کیا اور بچوں کی ہلاکت کو ’ریاستی جرم‘ قرار دے دیا۔، تھر سمیت پاکستان کے ہر اسپتال میں ہلاکتیں تو ہو ہی رہی ہیں مگر کسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی، اگر بچوں کا قتل عام بھی جائے تو بھی کوئی ذمہ داری قبول نہیں کریگا۔ شاباش ہے جسٹس ثاقب نثار کو کہ تھر کے بچوں کو دیکھنے کے لیے پہنچ گئے تھے۔اب روزانہ کی بنیاد پر ہلاکت کا کوئی نوٹس نہیں لیا جارہا۔