نیوزی لینڈ کے بعد لندن میں مسجد کے باہر نمازی پر 'ہتھوڑے' سے حملہ

اپ ڈیٹ 17 مارچ 2019
پولیس کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد 3 تھی — فوٹو: بشکریہ مِرر
پولیس کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد 3 تھی — فوٹو: بشکریہ مِرر

نیوزی لینڈ میں مساجد میں ہونے والی دہشت گردی کے بعد برطانیہ کے دارالحکومت لندن کے مشرقی علاقے میں قائم ایک مسجد کے باہر ‘ہتھوڑا’ بردار گروپ نے ایک مسلمان نمازی کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ان کے سر میں چوٹیں آئیں۔

برطانوی ویب سائٹ 'مِرر' کی رپورٹ کے مطابق لندن کی ایک مسجد کے باہر ایک گروپ کی جانب سے ‘ہتھوڑے’ سے کیے گئے حملے میں ایک شخص زخمی ہوا۔

رپورٹ کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ لندن کے ضلع وائٹ چیپل میں تین حملہ آوروں نے نمازیوں پر چیختے ہوئے اسلام مخالف نعرے لگائے۔

حملہ آوروں کی جانب سے جب ایک شخص کو نشانہ بنایا گیا تو دیگر نمازیوں نے گاڑی میں سوار حملہ آوروں کو روکنے کی کوشش کی جن کے مطابق ایک آدمی گاڑی سے باہر آیا تھا اور کسی چیز سے حملہ کیا تھا جو ہتھوڑے کی مانند تھا۔

یہ بھی پڑھیں:نیوزی لینڈ دہشت گردی: واقعے میں 6 پاکستانیوں کی شہادت کی تصدیق

زخمی ہونے والے 27 سالہ مسلم شخص کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا جنہیں سر پر چوٹیں لگی ہیں۔

لندن پولیس کا کہنا تھا کہ زخمی نمازی کی حالت خطرے سے باہر ہے اور زخم تشویش ناک نہیں ہیں۔

نمازی پر حملے کی ایک غیر واضح ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں ایک آدمی کو فرار ہونے کی کوشش کے دوران گاڑی پر چڑھتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ حملہ نیوزی لینڈ میں دو مساجد میں آسٹریلوی سفید فام کی جانب سے کیے گئے دہشت گرد واقعے کے بعد ہوا تھا جہاں کم ازکم 50 نمازی شہید ہوئے۔

مزید پڑھیں:نیوزی لینڈ: دہشت گرد کی بندوق پر درج عبارات کا مطلب کیا ہے؟

لندن پولیس کا کہنا تھا کہ ‘یہ اطلاع ملی تھی کہ تین مرد ایک نیلے رنگ کی فورڈ فیسٹا میں سوار تھے جنہوں نے ایک شخص پر ہتھیار سے حملہ کیا، ہتھیار کے بارے میں کہا جاسکتا ہے کہ یہ ایک ہتھوڑا تھا یا اسی طرح کی چیز تھی’۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ‘مشتبہ افراد جائے وقوع پر پولیس کی آمد سے قبل ہی فرار ہوگئے تھے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘حملہ آوروں کی گاڑی کی تلاش کے لیے کوششیں جاری ہیں، تمام حملہ آور گورے تھے اور ان کی عمریں تقریباً 20 سال تھیں’۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ‘زخمی کو لینے کے لیے لندن ایمبولینس سروس کو اطلاع دی گئی تھی لیکن 27 سالہ زخمی اپنے دوستوں کے ساتھ خود مشرقی لندن کے ہسپتال میں پہنچ گئے تھے’۔

پولیس نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہسپتال پہنچنے پر یہ واضح ہوگیا کہ زخمی کے سر پر چوٹیں آئی ہیں جو تشویش ناک نہیں ہیں لیکن وہ ہسپتال میں علاج کرائے بغیر چلے گئے’۔

پولیس کے مطابق واقعے کی تفتیش تاحال جاری ہے لیکن کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

یہ بھی پڑھیں:نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملہ کرنے والا دہشت گرد عدالت میں پیش

لندن میں انسداد دہشت گردی پولیس کی سربراہی کرنے والے نیل باسو کا کہنا تھا کہ ‘گوکہ کرائسٹ چرچ اور برطانیہ میں ہونے والے واقعے میں کوئی خفیہ تعلق نہیں ہے، لیکن لندن میں اضافی نفری آنے والے دنوں میں ملک بھر میں عبادت گاہوں اور مخصوص برادریوں پر بدستور توجہ دے گی’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہماری مکمل توجہ مساجد اور خاص کر نماز جمعہ پر مرکوز ہے’۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں موجود 2 مسجدوں النور مسجد اور لین ووڈ میں نماز جمعے دوران حملہ آوروں نے داخل ہوکر اندھادھند فائرنگ کی تھی۔

بعد ازاں نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اس افسوس ناک واقعے میں 49 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔

مزید پڑھیں:نیوزی لینڈ کی 2 مساجد میں دہشت گرد حملے، 49 افراد جاں بحق

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں ہونے والی دہشت گردی میں 6 پاکستانیوں کی شہادت کی تصدیق کردی گئی ہے۔

ڈپٹی ہائی کمشنر معظم شاہ نے بتایا کہ واقعے کے بعد 9 پاکستانیوں کی گمشدگی کی اطلاعات ملی تھیں، جن میں سے 6 پاکستانیوں کی شہادت کی تصدیق ہوگئی۔

پاکستانی سفارت کار کا کہنا تھا کہ شہدا میں محبوب ہارون اور ان کے بیٹے طلحہ ہارون، نعیم رشید، سہیل شاہد، سید جہانداد علی اور سید اریب علی شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں