وزیر اعظم کے بیان پر احتجاج، افغانستان نے پاکستان سے اپنا سفیر بلالیا

اپ ڈیٹ 27 مارچ 2019
وزیر اعظم نے کہا تھا کہ افغانستان میں نگراں حکومت کے قیام سے امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے امن مذاکرات میں مزید بہتری آئے گی — فائل فوٹو:اے ایف پی
وزیر اعظم نے کہا تھا کہ افغانستان میں نگراں حکومت کے قیام سے امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے امن مذاکرات میں مزید بہتری آئے گی — فائل فوٹو:اے ایف پی

وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے کابل میں نگراں حکومت تشکیل دینے کی تجویز کو افغانستان نے ’غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیتے ہوئے پاکستان سے اپنے سفیر کو واپس بلالیا۔

خبر ایجنسی رائٹرز نے ایکسپریس ٹربیون میں وزیر اعظم عمران خان کے حوالے سے شائع ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ افغان حکومت نے اس معاملے پر تبادلہ خیال کے لیے افغانستان میں پاکستان کے نائب سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرلیا۔

افغان وزارت خارجہ کے ترجمان صبغت اللہ احمدی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان نے پاکستان کے ڈپٹی سفیر کو وزیر اعظم کے ’غیر ذمہ دارانہ‘ بیان پر بحث کے لیے وزارت امور خارجہ میں طلب کرلیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان کے بیان سے پاکستان کی مداخلتی پالیسی ثابت ہوتی ہے اور یہ افغانستان کی خود مختاری پر حملہ ہے‘۔

افغان سفارت خانے کی جانب سے جاری ہونے والے بیانیے سے اس پیش رفت کی تصدیق ہوئی۔

مزید پڑھیں: متنازع بیان پر افغان مشیر کے امریکا میں داخلے پر پابندی کا امکان

خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ افغان حکومت امن مرحلے میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے اور ان کا طالبان سے براہ راست مذاکرات کا مطالبہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے افغان حکومت کے اعتراضات کے پیش نظر طالبان رہنماؤں سے طے شدہ ملاقات منسوخ کردی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں سیاسی بھونچال،2سیکیورٹی حکام،وزیرداخلہ و دفاع مستعفی

وزیر اعظم نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان میں نگراں حکومت کے قیام سے امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے امن مذاکرات میں مزید بہتری آئے گی کیونکہ طالبان نے موجودہ حکومت سے بات کرنے سے انکار کردیا ہے۔

واضح رہے کہ رواں ماہ تیسری مرتبہ کابل نے پاکستان سے امن مذاکرات پر اظہار خیال پر جواب طلب کیا جس کی وجہ سے پڑوسی ممالک میں کشیدگی کی صورتحال پیدا ہورہی ہے۔

امریکا اور طالبان حکومت میں 17 سال تک جاری جنگ کے بعد مذاکرات ہورہے ہیں تاہم طالبان نے اشرف غنی کی قیادت میں افغان حکومت کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔

اشرف غنی کی حکومت کی مدت مئی میں ختم ہورہی ہے اور ان پر اگلے صدارتی انتخابات سے قبل عہدہ چھوڑنے کا دباؤ ہے۔

اشرف غنی نے نگراں حکومت کے مطالبات کو مسترد کردیا ہے۔

خیال رہے کہ افغانستان میں صدارتی الیکشن 28 ستمبر کو متوقع ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Raees Ahmad Mar 27, 2019 07:14am
IK is throwing statements like Musharaf.