کابل: افغانستان میں سیاسی عدم استحکام کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے، ملک کے وزیر داخلہ، وزیردفاع، قومی سلامتی کے مشیر اور نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی کے سربراہ نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے وزیرداخلہ وسیم احمد برمک، وزیر دفاع طارق شاہ بہرامی اور نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی کے سربراہ معصوم استانکزئی کے استعفے مسترد کرتے ہوئے انہیں کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہفتے کو قومی سلامتی کے مشیر حنیف اتمر نے استعفیٰ دیا تھا جس کے بعد اتوار کو سیکیورٹی سربراہ معصوم استانکزئی، وزیردفاع اور وزیرداخلہ نے بھی اپنے استعفے افغان صدر کو بھجوادیے۔

تاہم صدارتی ترجمان ہارون نے تصدیق کی کہ قومی سلامتی کے مشیر حنیف اتمر کا استعفیٰ صدر نے قبول کرلیا۔

افغانستان میں حالیہ چند ماہ کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے افغان حکومت کو سخت تنقید کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تاریخ میں پہلی مرتبہ امریکا افغان طالبان سے براہ راست مذاکرات کیلئے تیار

اس حوالے سے قیاس آرائیاں گردش میں ہیں کہ حنیف اتمر نے اگلے انتخابات میں بہتر عہدہ حاصل کرنے کے لیے موجودہ عہدے سے استعفیٰ دیا۔

صدارتی ترجمان نے استعفیٰ سے متعلق کوئی ٹھوس جواز نہیں بتایا تاہم حنیف اتمر کے پیش کردہ استعفے کی کاپی میں کہا گیا کہ ’انہیں مرکزی قیادت سے پالیسوں اور اصولوں پر سخت تحفظات تھے‘۔

اس ضمن میں حنیف اتمر کے قریبی ساتھی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’سابق سلامتی مشیر اگلے انتخابات میں اشرف غنی کے مدمقابل کھڑے ہو سکتے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: پاکستان، امریکا کا افغانستان میں قیام امن کیلئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق

حکام نے بتایا کہ ’اگلے برس صدارتی انتخابات میں کھڑے ہونے کے پیش نظر انہوں نے استعفیٰ دیا‘۔

خیال رہے کہ 49 سالہ حنیف اتمر افغانستان کے سیاسی منظر نامے میں دوسرے طاقت ور شخص سمجھے جاتے ہیں، انہوں نے 2014 میں قومی سلامتی کے مشیر کا قلمدان سنبھالا تھا۔

حنیف اتمر سابق صدر حامد کرزئی کی حکومت میں وزیر داخلہ رہے لیکن جب 2010 میں امن جرگے پر طالبان نے حملہ کیا تو انہیں مستعفیٰ کردیا گیا۔

حنیف اتمر کے پیش کردہ استعفیٰ کے اسباب کے بارے میں واضح نہیں لیکن ایک ہفتہ قبل روس کی جانب سے افغانستان میں امن مذاکرات کی کوششوں کو افغان حکومت نے مسترد کردیا تھا جس میں طالبان کے ترجمان کی شرکت بھی متوقع تھی۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں امن کی بحالی کیلئے امریکی سفیر کی پاکستان آمد

حنیف اتمر نے 1980 میں سلامتی مشیر کے فرائض انجام دیئے، اس وقت کی افغان حکومت کو روس کی حمایت حاصل تھی جس کی بنیاد پر حنیف اتمر کو روسی قیادت کے قریب سمجھا جاتا ہے۔

صدارتی ترجمان کے مطابق اشرف غنی نے حنیف اتمر کی جگہ امریکا میں افغانستان کے سفیر 35 سالہ ڈاکٹر حمد اللہ محب کو قومی سلامتی کا مشیر مقرر کردیا ہے۔


تبصرے (0) بند ہیں