رقص سے انکار، شوہر کا ملازمین کے ساتھ مل کر بیوی پر بہیمانہ تشدد

اپ ڈیٹ 27 مارچ 2019
متاثرہ خاتون نے بتایا کہ اس کی کی 4سال قبل فیصل نامی شخص سے پسند کی شادی ہوئی تھی— فائل فوٹو: اے پی
متاثرہ خاتون نے بتایا کہ اس کی کی 4سال قبل فیصل نامی شخص سے پسند کی شادی ہوئی تھی— فائل فوٹو: اے پی

صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں شوہر نے رقص سے انکار پر اپنے ملازمین کے ساتھ مل کر مبینہ طور پر بیوی کو برہنہ کر کے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جس پر پولیس نے ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔

لاہور کے تھانہ کاہنہ میں متاثرہ خاتون کی مدعیت میں درج ایف آئی آر کے مطابق یہ واقعہ 24 اور 25 مارچ کی درمیانی شب کو پیش آیا۔

انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس امجد جاوید سلیمی نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے سخت کارروائی کا حکم دیا تھا جس کے بعد 26 مارچ کو اس کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ایف آئی ار کے مطابق اسما عزیز نامی متاثرہ خاتون نے موقف اختیار کیا کہ اس کی شاہد میاں فیصل نامی شخص سے 4 سال قبل پسند کی شادی ہوئی تھی۔

متاثرہ خاتون نے کہا کہ اس کا شوہر نشے کا عادی ہے جو شادی کے ابتدائی 6 ماہ تک ٹھیک رہا لیکن اس کے بعد سے دونوں کے درمیان جھگڑے شروع ہوگئے۔

اس نے موقف اختیار کیا کہ اس کا شوہر رات میں اپنے دوستوں کو گھر لے کر آتا ہے اور ان کے سامنے رقص کرنے کا مطالبہ کرتا ہے، تاہم انکار کرنے کی صورت میں تشدد کا نشانہ بناتا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق 24 اور 25 مارچ کی درمیانی شب کو میاں فیصل نے اپنے 2 ملازموں راشد علی اور امجد کے ساتھ مل کر اپنی بیوی کو لٹکا کر پائپ سے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔

پولیس رپورٹ کے مطابق تشدد کے بعد ملزمان نے متاثرہ خاتون کے بال بھی کاٹ دیے۔

آئی جی پنجاب پولیس امجد جاوید سلیمی نے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن ڈاکٹر انعام وحید کو ہدایت کی کہ وہ ذاتی طور پر اس معاملے کی تحقیقات کر کے ملزمان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کریں۔

پولیس حکام کے مطابق بروقت کارروائی کرتے ہوئے متاثرہ خاتون کے شوہر سمیت دیگر ملزمان کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔

مجھے برہنہ کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا، متاثرہ خاتون کا سوشل میڈیا پر بیان

ادھر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر متاثرہ خاتون کا بیان سامنے آیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ان کے شوہر نے اپنے 2 ملازمین کے سامنے انہیں برہنہ کیا اور پھر تشدد کا نشانہ بنایا۔

متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ وہ واقعے کی رپورٹ درج کروانے کے لیے پولیس تھانے پہنچیں لیکن وہاں بھی ان سے بلاوجہ پیسے مانگے گئے۔

خاتون نے پنجاب پولیس کے اعلیٰ افسران اور عوام سے اپیل کی کہ ان کی اس معاملے میں مدد کی جائے۔

خیال رہے کہ جارج ٹاؤن انسٹیٹیوٹ کے خواتین، امن و تحفظ انڈیکس میں خواتین کے تحفظ کے حوالے سے پاکستان دنیا کے 5 بدترین ممالک میں شامل ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی 26.8 فیصد خواتین کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے شریک حیات کے تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں