وزیر اعظم کو تنقید کا نشانہ بنانے پر جواد احمد کو خطاب سے روک دیا گیا

اپ ڈیٹ 30 مارچ 2019
مجھے سوشل میڈیا پر نہیں سیاست پر بات کرنے کے لیے بلایا گیا تھا، گلوکار—فائل فوٹو: امیجز
مجھے سوشل میڈیا پر نہیں سیاست پر بات کرنے کے لیے بلایا گیا تھا، گلوکار—فائل فوٹو: امیجز

معروف گلوکار اور ’برابری پارٹی پاکستان‘ (بی پی پی) کے چیئرمین جواد احمد کو خطاب کے دوران وزیر اعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنانے کی وجہ سے تقریر کرنے سے روک دیا گیا۔

جواد احمد نے فیصل آباد آرٹ کونسل میں ہونے والے ’سوشل میڈیا‘ سیمینار کے دوران وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

تاہم گلوکار کی جانب سے خطاب کے دوران وزیر اعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنائے جاتے وقت تقریب منعقد کرنے والے ایک منتظم نے ان کا اسپیکر بند کردیا۔

ڈان اخبار کے مطابق فیصل آباد آرٹ کونسل میں ہونے والی تقریب میں جواد احمد سمیت دیگر شخصیات کو سوشل میڈیا اور سیاست پر بات کرنے کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔

جواد احمد نے اپنے خطاب کے دوران حالیہ اور سابقہ وفاقی حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دونوں پارٹیاں عوام سے مخلص نہیں۔

رپورٹ کے مطابق گلوکار اور بی پی پی کے چیئرمین نے اپنے خطاب میں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور عمران خان کو ایک ہی سکے کے 2 رخ قرار دیا اور کہا کہ دونوں ایک دوسرے کی کرپشن پر باتیں کرتے رہتے ہیں۔

انہوں نے جمہوری حکومتوں کے مارشل لا سے بھی بدتر قرار دیا۔

جواد احمد کی تقریر کے دوران ایک منتظم نے آکر ان کا مائیک بند کردیا، جس کے بعد گلوکار خطاب چھوڑ کر اپنی نشت پر جاکر بیٹھے۔

بعد ازاں جواد احمد سیمینار چھوڑ کر چلے گئے۔

سیمینار کے دوران ہونے والی بدنظمی کے بعد جواد احمد نے ٹوئٹر پر بھی اپنا رد عمل دیا اور کہا کہ انہیں صرف سوشل میڈیا پر بات کرنے نہیں بلکہ ایک سیاسی جماعت کے چیئرمین کے طور پر سیاسی خطاب کرنے کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔

گلوکار نے متعدد ٹوئٹ کیے اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنان کی جانب سے عدم برداشت کے معاملے کو اجاگر کیا۔

جواد احمد نے ایک ویڈیو بھی شیئر کی جس میں انہوں نے بتایا کہ ان کے خطاب سے سیمینار میں موجود درجنوں نوجوان ان سے مطمئن نظر آئے اور ان کی تعریف کی۔

بی پی پی پارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ سیمینار میں کچھ پی ٹی آئی ارکان بھی موجود تھے، جنہیں ان کا خطاب ناخوشگوار لگا، تاہم انہیں یقین ہے کہ ایک دن یہی کارکنان ان کی جماعت میں شامل ہوکر عظیم الشان پاکستان بنانے میں کردار ادا کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں