کانگریس کا انتخابی منشور جاری، کشمیر کیلئے مثبت اقدامات کا عندیہ

اپ ڈیٹ 03 اپريل 2019
کانگریس نے اپنے منشور میں کہا کہ وہ ایسے قوانین کو ختم کردیں گے جو پرانے ہوچکے ہیں اور غیرضروری طور پر لوگوں کی آزادی کو متاثر کر رہے ہیں— فائل فوٹو: رائٹرز
کانگریس نے اپنے منشور میں کہا کہ وہ ایسے قوانین کو ختم کردیں گے جو پرانے ہوچکے ہیں اور غیرضروری طور پر لوگوں کی آزادی کو متاثر کر رہے ہیں— فائل فوٹو: رائٹرز

نئی دہلی: بھارت کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کانگریس نے اپنا انتخابی منشور جاری کردیا جس میں انہوں نے کشمیر کے لیے مثبت اقدامات کرنے، سارک فورم کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ رابطے کے اشارے دے دیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کانگریس اپنے منشور میں کشمیر کی حالیہ صورتحال پر پشیمان نظر آرہی ہے اور کشمیری عوام پر ہونے والے ظلم کے خلاف اقدامات اٹھانے کی خواہشمند ہے۔

کانگریس نے اپنے منشور میں واضح کیا کہ وہ جنوبی ایشیائی تعاون تنظیم (سارک) کے ساتھ کام کرتے ہوئے خطے کے ممالک کے ساتھ بھارت کے تعلقات کو بہتر بنائیں گے جسے مودی سرکار نے نہیں کیا۔

منشور میں کہا گیا کہ سارک اور ایسوسی ایشن مشرقی ایشیائی ممالک (ایسین) کے ساتھ ملک کر تجارت، سرمایہ کاری، سیاحت اور ثقافتی تبادلے کے فروغ کے لیے کام کیا جائے گا تاکہ جغرافیائی حیثیت کا فائدہ اٹھایا جاسکے۔

مزید پڑھیں: ریاستی انتخابات :مودی حکومت کو دھچکا، کانگریس 3 ریاستوں میں آگے

کانگریس نے اپنے منشور میں کہا کہ وہ ایسے قوانین کو ختم کردیں گے جو پرانے ہوچکے ہیں اور غیرضروری طور پر لوگوں کی آزادی کو متاثر کر رہے ہیں۔

منشور میں کہا گیا کہ انڈین پینل کوڈ کی دفعہ 124اے کو آئین سے نکال دیا جائے جو 'بغاوت' کی تعریف کرتا ہے، کیونکہ اس قانون کا ملک میں ناجائز استعمال کیا گیا ہے۔

بھارتی وزیرِ خارجہ شسما سوراج نے کانگریس منشور سے متعلق کہا کہ کانگریس اپنے منشور سے 'دیش دروہی' (غدار) اور 'الگاوادی' (علیحدگی پسند) لوگوں کو خوش کر رہی ہے۔

کشمیر سے متعلق منشور میں کہا گیا کہ 'کانگریس کا موقف ہے کہ مذاکرات کے ذریعے ہی جموں و کشمیر کے عوام کی خواہشات سمجھی جاسکتی ہیں اور مسئلہ کشمیر کا باعزت حل تلاش کیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'بھارت کے کمانڈر ان تھیف کا افسوس ناک سچ'، کانگریس کی مودی کے خلاف مہم

منشور میں کہا گیا کہ یہ جماعت مذکورہ راستہ اختیار کرے گی، تاہم اس نے یہ ابہام چھوڑ دیا کہ کیا ان مذاکرات میں پاکستان شامل ہوگا یا نہیں ہوگا۔

کانگریس کا کہنا ہے کہ انہوں نے علیحدگی پسندوں کو کچل کر رکھ دیا، لوگوں کے درمیان تفریق کو ختم کیا اور عوام کے مابین اتحاد اور ہم آہنگی پیدا کی۔

منشور میں کانگریس کے عظیم رہنما مہاتما گاندھی، اندرا گاندھی، راجیو گاندھی اور بینٹ سنگھ کا نام لیتے ہوئے کہا کہ ان رہنماؤں نے بھارت کے لیے لازوال قربانیاں دیں۔

علاوہ ازیں پاکستان کے ساتھ تعلقات کی بہتری سے متعلق بھی کانگریس نے اپنے منشور میں اشارہ دے دیا۔

ادھر بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) نے کانگریس کے منشور کو آڑھے ہاتھوں لیا اور اسے کشمیر میں آزادی کی تحریک کو فائدہ پہنچانے کے مترادف قرار دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں