جعلی اکاؤنٹس کیس میں پہلا ریفرنس دائر، 60 کروڑ روپے کا پلاٹ نیب کے حوالے

نیب نے پہلا عبوری ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کیا—فوٹو: نیب ویب سائٹ
نیب نے پہلا عبوری ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کیا—فوٹو: نیب ویب سائٹ

قومی احتساب بیورو (نیب) نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں پہلا عبوری ریفرنس دائر کردیا، جس میں 8 سینئر سرکاری عہدیداران اور نجی کمپنی کے ڈائریکٹر کو نامزد کیا گیا ہے۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نیب کی پراسیکیوشن ٹیم کی جانب سے دائر کیے گئے ریفرنس میں درخواست کی گئی ہے کہ نامزد ملزمان نے کراچی میں بڑی پراپرٹیز خریدیں، جس کی رقم جعلی اکاؤنٹس سے ادا کی گئی، لہٰذا ان کا ٹرائل ہونا چاہیے۔

واضح رہے کہ ان ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے فلاحی مقاصد کے لیے مخصوص پلاٹس غیر قانونی طور پر الاٹ کیے اور اس کی وجہ سے قومی خزانے کو بڑا نقصان پہنچا۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس سے متعلق اومنی گروپ کے سی ای او کیخلاف ریفرنس دائر کرنےکی منظوری

نیب کی جانب سے دائر ریفرنس میں جن ملزمان کو نامزد کیا گیا ان میں کراچی میونسپل کارپوریشن (کے ایم سی) کے سابق ایڈمنسٹریٹر محمد حسین سید، کے ایم سی کے سابق میٹروپولیٹن کمشنر متانت علی خان اور کے ڈی اے کے سابق ڈائریکٹر سمیع الدین صدیقی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ دیگر نامزدگیوں میں ایڈیشنل ڈائریکٹر کے ایم سی سید خالد ظفر ہاشمی، سابق ڈائریکٹر کے ڈی اے ونگ کے ایم سی نجم الزماں شامل ہیں جو اس وقت جوڈیشل حراست میں ہیں۔

عدالت میں دائر ریفرنس میں شامل دیگر ملزمان میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر اے پی سی، کے ڈی اے ونگ کے ایم سی عبدالرشید، اسسٹنٹ ڈائریکٹر (نیلامی) کے ڈٰی اے ونگ کے ایم سی عبدالغنی اور پرتھینن کمپنی کے ڈائریکٹر یونس کڈواوی شامل ہیں۔

دوسری جانب ذرائع کے مطابق یونس کڈواوی نے نیب کو پلی بارگین کی پیش کش کرتے ہوئے 60 کروڑ روپے مالیت کے کراچی کے پلاٹ کے دستاویز پیش کردیے۔

ذرائع کے مطابق یونس کڈواوی پر کراچی میں مندر اور لائبریری کی زمین کو غیر قانونی طور پر حاصل کرنے کا الزام تھا، جس کی موجودہ قیمت 60 کروڑ روپے کے قریب ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز نیب کے ایگزیکٹو اجلاس میں بدعنوانی کے 6 ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی تھی، جس میں سابق ایڈمنسٹریٹر کراچی میونسپل کارپوریشن محمد حسین سید اور دیگر کے خلاف ریفرنس بھی شامل تھا۔

ساتھ ہی احتساب کے ادارے نے جعلی اکاؤنٹس کیس سے متعلق چیف ایگزیکٹو آفیسر اومنی گروپ آف کمپنیز عبدالغنی مجید اور دیگر کے خلاف بھی ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی تھی۔

واضح رہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور، اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور دیگر اہم نام سامنے آئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: عبدالغنی مجید کی حوالگی سے متعلق نیب کی درخواست مسترد

اس حوالے سے کراچی کی بینکنگ عدالت میں کیس زیر سماعت تھا جسے گزشتہ ماہ اسلام آباد کی احتساب عدالت منتقل کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

ان ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے فلاحی مقاصد کے لیے مخصوص پلاٹس غیر قانونی طور پر الاٹ کیے اور اس سے قومی خزانے کو بڑا نقصان ہوا۔

تاہم اس کیس کے اسلام آباد منتقلی کی وجہ سے 22 مارچ کو احتساب عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کو میگا منی لانڈرنگ اور جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں 8 اپریل کو طلب کیا ہوا ہے لیکن دونوں شخصیات پہلے ہی عبوری ضمانت لے چکی ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Mansoor ali shaikh Apr 04, 2019 08:53am
He ready to return 60 Core, after returning amount to Government he will get Honesty Certificate from NAB and later he will again play his vital role for society. This is not accountability and Justice.