جعلی اکاؤنٹس سے متعلق اومنی گروپ کے سی ای او کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی منظوری

اپ ڈیٹ 02 اپريل 2019
چیئرمین نیب کی سربراہی میں اس اہم اجلاس میں ان ریفرنس کی منظوری دی گئی—فائل فوٹو: اے پی پی
چیئرمین نیب کی سربراہی میں اس اہم اجلاس میں ان ریفرنس کی منظوری دی گئی—فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں بدعنوانی کے 6 ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دے دی گئی، جس میں اومنی گروپ آف کمپنیز کے چیف ایگزیکٹو اور دیگر کے خلاف ریفرنس بھی شامل ہے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب کے قومی ادارے کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی نیب ہیڈ کوارٹرز میں منعقد ہوا۔

اس اجلاس میں مختلف امور اور زیر تفتیش کیس کا جائزہ لیا گیا، جس کے بعد بدعنوانی سے متعلق 6 ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔

نیب کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سابق سیکریٹری ویلفیئر فنڈز افتخار رحیم خان و دیگر کے خلاف بدعنوانی ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی، ان ملزمان پر مبینہ طور پر بدعنوانی اور فنڈز میں خورد برد کا الزام ہے۔

مزید پڑھیں: عبدالغنی مجید کی حوالگی سے متعلق نیب کی درخواست مسترد

ملزمان پر الزام ہے کہ ان کے خورد برد سے قومی خزانے کو تقریباً 46 کروڑ 60 لاکھ روپے نقصان پہنچایا۔

نیب کی جانب سے دوسرا ریفرنس سابق ڈائریکٹر اربن پلاننگ سی ڈی اے غلام سرور سندھو اور دیگر کے خلاف بدعنوانی ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔

اعلامیے کے مطابق ملزمان پر مبینہ طور پر بدعنوانی اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ڈپلومیٹک انکلیو میں شٹل بس سرس کے لیے ساڑھے 4 ایکڑ زمین الاٹ کرنے کا الزام ہے، جس سے قومی خزانے کو 40 کروڑ 83 لاکھ 20 ہزار روپے کا نقصان پہنچا۔

اجلاس میں تیسرا بدعنوانی ریفرنس سابق ایڈمنسٹریٹر کراچی میونسپل کارپوریشن (کے ایم سی) محمد حسین سید اور دیگر کے خلاف دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔

ان ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے فلاحی مقاصد کے لیے مخصوص پلاٹس غیر قانونی طور پر الاٹ کیے اور اس سے قومی خزانے کو بڑا نقصان ہوا۔

نیب کے اجلاس میں چوتھا بدعنوانی کا ریفرنس چیف ایگزیکٹو آفیسر اومنی گروپ آف کمپنیز عبدالغنی مجید اور دیگر کے خلاف دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔

ملزمان پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر جعلی اکاؤنٹس اور غیر قانونی طور پر 7 ایکڑ سرکاری اراضی کو ریگولرائز کروایا، جس سے قومی خزانے کو ایک ارب 42 کروڑ 20 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا۔

احتساب بیورو نے سابق سیکریٹری اسپیشل انیشی ایٹو ڈپارٹمنٹ سندھ اعجاز احمد خان اور دیگر کے خلاف بھی ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی۔

اعلامیے کے مطابق ملزمان پر مبینہ طور پر غیر قانونی طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے من پسند افراد کو پانی فراہمی کی اسکیموں کا ٹھیکہ دینے کا الزام ہے۔

نیب کے مطابق ملزمان کے اس اقدام سے قومی خزانے کو تقریباً 2 کروڑ 92 لاکھ 50 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کی سابق مشیر ہوا بازی مہتاب احمد کےخلاف ریفرنس دائر کرنے کی منظوری

ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں آخری ریفرنس علی گوہر ڈاہری اور دیگر کے خلاف دائر کرنے کی منظوری دی گئی، ان ملزمان پر مبینہ طور پر غیر قانونی طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے اور غیر قانونی بھرتیوں کا الزام ہے۔

نیب اعلامیے کے مطابق ملزمان کے اس عمل سے قومی خزانے کو تقریباً 7 کروڑ 48 لاکھ 50 ہزار روپے کا نقصان پہنچا۔

علاوہ ازیں اجلاس سے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے 'احتساب سب کے لیے' کی پالیسی پر گامزن ہے۔

انہوں نے کہا کہ میگا کرپشن کے مقدمات کو ان کے منطقی انجام تک پہنچانا ہماری اولین ترجیح ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں