نیب گھر پر چھاپے کے باوجود حمزہ شہباز کو گرفتار کرنے میں ناکام

اپ ڈیٹ 06 اپريل 2019
نیب کے چھاپے کے وقت حمزہ شہباز گھر میں موجود تھے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
نیب کے چھاپے کے وقت حمزہ شہباز گھر میں موجود تھے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

قومی احتساب بیورو (نیب) کے حکام نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے لاہور میں رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تاہم ان کی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی۔

ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں رہائش گاہ 96 ایچ پر نیب کی ٹیم پہنچی اور گھر میں موجود حمزہ شہباز سے پوچھ گچھ شروع کی۔

لاہور کی رہائش گاہ پر چھاپے کے وقت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور حمزہ شہباز دونوں گھر میں موجود تھے۔

نیب کے چھاپے کی اطلاع کے ساتھ ہی مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کی بڑی تعداد رہائش گاہ 96 ایچ کے باہر پہنچ گئی اور دھرنا دے دیا جبکہ نیب کی گاڑیوں کو بھی روک دیا۔

نیب ذرائع نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما کے گھر پر چھاپہ مارنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ چھاپہ حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے مارا گیا۔

قانون کے مطابق وارنٹ گرفتاری موجود تھے، نیب

بعد ازاں نیب کی جانب سے باقاعدہ طور پر اعلامیہ جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ نیب لاہور کی ٹیم آمدن سے زائد اثاثے اور مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں ٹھوس شواہد کی بنیاد پر حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے گئی تھی، تاہم حمزہ شہباز کے گارڈز کی جانب سے غنڈہ گردی کا مظاہرہ کیا گیا اور ٹیم کو زدوکوب کیا گیا۔

اعلامیے کے مطابق نیب ٹیم کے بعد اہلکاروں کے کپڑے پھاڑنے کے علاوہ جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دی گئیں، جبکہ ٹیم قانون کے مطابق ملزم حمزہ شہباز کی گرفتاری کے وارنٹ لے کر گئی تھی۔

مسلم لیگ (ن) کے کارکنان نے نیب کے خلاف نعرے بازی کی—اسکرین شاٹ
مسلم لیگ (ن) کے کارکنان نے نیب کے خلاف نعرے بازی کی—اسکرین شاٹ

مذکورہ اعلامیے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کی واضح ہدایات ہیں کہ نیب کو کس ملزم کی گرفتاری کے لیے گرفتاری سے قبل آگاہ کرنا ضروری نہیں، تاہم حمزہ شہباز کی جانب سے قانون کی خلاف ورزی کی گئی۔

اپنے بیان میں نیب نے واضح کیا کہ ملزم حمزہ شہباز کی ٹھوس شواہد کی بنیاد اور سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں گرفتاری عمل میں لائی جائے گی۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ ایسے عناصر جنہوں نے نیب کی قانونی کارروائی اور کارسرکار میں جان بوجھ کر مداخلت کی ان کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا۔

شہباز شریف اور حمزہ شہباز دہشتگرد ہیں؟، مریم اورنگزیب

دوسری جانب اس بارے میں مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ نیب حکام نے حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ شہباز شریف کی رہائش گاہ پر عمران خان کےکہنے پر چھاپہ مارا گیا، عمران خان ذہنی طور پر مفلوج ہوچکے ہیں اور اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے شہباز شریف کی رہائش گاہ پر بغیر بتائے چھاپہ مارا گیا جبکہ شریف خاندان پر ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔

انہوں نے سوال کیا کہ نیب نے بغیر وارنٹ دن دھاڑے رہائش گاہ پر کیوں چھاپا مارا، نیب ڈاکوؤں ادارہ ہے یا احتساب کا۔ ۔ انہوں نے کہا کہ یہ چھاپے کس قانون کے تحت مارے جارہے ہیں، کیا شہباز شریف اور حمزہ شہباز کیا دہشت گرد ہیں، موجودہ حکومت خوفزدہ ہے کہ وہ اس ہتھکنڈے پر اتر آئے۔

مسلم لیگی ترجمان کا کہنا تھا کہ نیب کی ٹیم کے چھاپے کے وقت حمزہ شہباز گھر میں موجود تھے اور نیب کی ٹیم نے ان سے سوالات کیے۔

'نیب حکام نے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا'

اس چھاپے سے متعلق مسلم لیگ (ن) کے رہنما ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ یہ نیب کی لاقانونیت کی انتہا ہے، ایک عدالتی حکم موجود ہے جس میں لاہور ہائیکورٹ نے نیب سے کہا تھا کہ گرفتاری سے قبل آپ آگاہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ نیب حکام نے بغیر وارنٹ چھاپہ مارا اور سادہ لباس میں گھر میں داخل ہوئے اور یہ کوئی الزام ثابت کرنےمیں ناکام ہوگئے ہیں۔

ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ نیب حکام نے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا، یہ ادارے کے طور پر نہیں بلکہ سیاسی مخالفین کی زبان بند کرنے کے لیے آلے کے طور پر استعمال ہورہا اور عمران خان نیب کے ذریعے حکومت کرنا چاہ رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت ناانصافی کی حکومت ہے اور یہ صرف سیاسی انتقام ہے اور عدالتی حکم کو بھی پامال کیاجارہا ہے۔

نیب آزاد ادارہ ہے، کارروائی سے تعلق نہیں، ترجمان پنجاب حکومت

ادھر پنجاب حکومت کے ترجمان شہباز گل نے ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نیب ایک وفاقی ادارہ ہے اور وہ اپنے آئین و قانون کے تحت چلتا ہے لیکن پنجاب حکومت کے علم میں نہیں کہ یہ کارروائی کب کی ہمیں میڈیا اور متعلقہ اداروں سے اس بات کا پتہ چلا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم نیب نے کیوں چھاپہ مارا، یہ ادارہ پنجاب حکومت کے دائرہ کار میں نہیں آتا، اس چھاپے کے بارے میں نیب ہی بتا سکتا ہے۔

شہباز گل کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں بہت سی چیزیں ایسی ہیں جو خود سے کی جاسکتی ہے لیکن جو قانون کے مطابق عمل ہوتا ہے اسے پورا کیا جاتا ہے۔

لیگی کارکنان نے نیب حکام کی گاڑیوں کو روکنے کی کوشش کی—اسکرین شاٹ
لیگی کارکنان نے نیب حکام کی گاڑیوں کو روکنے کی کوشش کی—اسکرین شاٹ

انہوں نے کہا کہ نیب ایک آزاد ادارہ ہے اور وہ پنجاب حکومت کو بتانے کا مجاز نہیں ہے اور نیب کی کسی کارروائی کا بھی حکومت سے کوئی تعلق نہیں۔

واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے ساتھ ساتھ ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کے خلاف بھی تحقیقات کر رہا ہے اور اس سلسلے میں وہ کئی مرتبہ نیب کے سامنے بھی پیش ہوچکے ہیں۔

اسی تحقیقات کی روشنی میں نیب حکام کی درخواست پر ان کا نام بھی ای سی ایل میں شامل کیا گیا تھا جبکہ انہیں ایک مرتبہ بیرون ملک جانے سے بھی روکا گیا تھا۔

تاہم بعد ازاں اس اقدام کو عدالت میں چیلنج کردیا گیا تھا اور لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی تھی۔

علاوہ ازیں رواں سال ہی نیب کی جانب سے رمضان شوگر ملز ریفرنس میں نیا ریفرنس دائر کیا گیا تھا، جس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو نامزد کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے نیب کے اختیارات کو بڑھاتے ہوئے انہیں پیشگی اطلاع دیے بغیر گرفتاری کی اجازت دے دی تھی۔

عدالت عظمیٰ نے فیصلہ دیا تھا کہ نیب کسی بھی ملزم کو پیشگی اطلاع دیے بغیر ہی گرفتار کر سکتا ہے، اگر نیب کے پاس ٹھوس شواہد ہوں تو اسے گرفتاری کا مکمل اختیار ہے۔

تاہم اعلیٰ عدالت نے ساتھ یہ تنبیہ بھی کی تھی کہ عدالت کو امید ہے کہ نیب اپنے ان اختیارات کا ناجائز استعمال نہیں کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں