لاہور: جائیداد کی خاطر بیٹی کا اپنے شوہر کے ہمراہ سگی ماں پر ’تشدد‘

اپ ڈیٹ 05 اپريل 2019
فوزیہ ہارون کا کہنا ہے کہ وہ سابق وزیر کی اہلیہ ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
فوزیہ ہارون کا کہنا ہے کہ وہ سابق وزیر کی اہلیہ ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

لاہور کے علاقے شاداب کالونی میں جائیداد کے تنازع پر اپنی ہی بیٹی اور داماد کے ہاتھوں مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بننے والی ماں نے وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے انصاف کی اپیل کردی۔

واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر پھیل گئی۔

ویڈیو میں متاثرہ خاتون کو نامعلوم افراد کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنتے ہوئے دیکھا گیا۔

ویڈیو میں نوجوان خاتون کو نشاندہی کرتے ہوئے دیکھا گیا جبکہ ایک شخص کو متاثرہ خاتون کو بچانے پر اسے دھکا دیتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔

مزید پڑھیں: بیوی پر تشدد: شوہر اور ملازم ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

متاثرہ خاتون نے حال ہی میں جاری ہونے والی ایک ویڈیو میں واقعے کا احوال بیان کیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی اور داماد نے ایک مقامی قبضہ گروہ کے ساتھ مل کر جائیداد میں انہیں ان کے قانونی حصے سے زیادہ دینے کا مطالبہ کیا۔

متاثرہ خاتون، اقلیتوں کے مقتول وزیر کی بیوہ، فوزیہ ہارون نے الزام لگایا کہ ان کی ایک بیٹی حنا، ان کے داماد سیموئل اور قبضہ گروہ کے عامر علی انہیں ان کے شوہر سے ورثے میں ملنے والے گھر کے تنازع پر ہراساں اور تشدد کر رہے ہیں۔

فوزیہ کا کہنا تھا کہ ان کے داماد ان کے گھر آئے تھے اور جائیداد میں اپنی اہلیہ کے حصے کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد انہوں نے پولیس کو مداخلت کے لیے فون کیا اور جائیداد کے تنازع پر دونوں کے خلاف مقدمہ بھی درج کرایا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’وہ مجھے قانونی کارروائیاں جاری ہونے کے باوجود تشدد کا نشانہ بنارہے ہیں، میرے پاس پولیس میں درج کرائی گئی شکایت کا پورا ریکارڈ ہے، میں نے کئی بار 15 پر کال کی ہے اور اپنی شکایت آن لائن بھی درج کرائی ہے مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا‘۔

یہ بھی پڑھیں: زنجیروں میں جکڑی خاتون ساہیوال سے بازیاب

واقعے کے حوالے سے بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’31 مارچ کو وہ گھر پر تنہا تھیں کہ دونوں ملزمان گھر آئے اور مجھے تشدد کا نشانہ بنایا، حکم امتناع کی وجہ سے ان پر پہلی منزل پر جانے پر پابندی عائد ہے، بعد ازاں مبینہ قبضہ گروپ کا عامر گجر بھی اندر داخل ہوا اور اس نے مجھے ہراساں کیا، میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ یہ معاملہ اتنا سنگین ہوجائے گا‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’میں اندر اپنے نوکروں کے ساتھ بیٹھی تھی تو اس نے مرکزی دروازہ پیٹنا شروع کیا اور بعد ازاں چھت سے کود کر اندر آگیا، پہلے سیڑھیوں سے میری بیٹی اوپر آئی اس نے میرے بال پکڑ کر عامر گجر کی طرف دھکا دیا جس کے بعد اس نے مجھے زمین پر گرایا جس کی وجہ سے میرا بازو ٹوٹ گیا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ملزمان نے جانے سے قبل مجھے گھر ان کے نام نہ کرنے پر جان سے مارنے کی دھمکی دی اور میرے گھریلو ملازمین کو خبردار کیا کہ میرے حق میں بیان ریکارڈ نہ کرائیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی اور داماد ان سے پہلے ہی سارے زیورات اور ہونڈا سوک گاڑی سمیت دیگر قیمتی سامان چھین چکے ہیں جس پر انہوں نے کئی مرتبہ پولیس سے رابطہ کیا لیکن انہوں نے میری بات نہ سنی۔

انہوں نے الزام لگایا کہ 'عدالت نے پولیس کو میری گاڑی واپس دلوانے کا حکم جاری کیا تھا، تاہم کوئی بھی میری نہیں سنتا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میرے خاوند کو پہلے ہی قتل کیا جاچکا ہے، مجھے بھی قتل کردیا جائے گا، اس کے بعد کیا ہوگا، سب سوائے افسوس کے اور کچھ نہیں کریں گے‘۔

فوزیہ کا کہنا تھا کہ ’مجھے معلوم ہے کہ مجھے پولیس سے انصاف نہیں ملے گا‘۔

انہوں نے وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ عثمان بزدار سے مدد کی اپیل کی اور کہا ’ایسا نہ ہو کہ بہت دیر ہوجائے‘۔

خیال رہے کہ 4 اپریل کو پولیس نے مقدمہ درج کیا تھا تاہم تینوں مرکزی ملزمان تاحال فرار ہیں۔

پولیس نے دعویٰ کیا کہ ایک ملزم نعیم کو حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ دیگر ملزمان کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔

ایف آئی آر کے مطابق واقعے کے ملزم عامر گجر نے خود کو رکن صوبائی اسمبلی الیاس گجر کا بیٹا ظاہر کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں