امریکی فیشن برانڈ ’اجرک‘ کا ڈیزائن کاپی کرکے فروخت کرنے لگا

06 اپريل 2019
خواتین کے شرٹ کی قیمت 47 ہزار روپے سے 18 ہزار روپے تک رکھی گئی ہے—فوٹو: ایف ڈبلیو آر ڈی
خواتین کے شرٹ کی قیمت 47 ہزار روپے سے 18 ہزار روپے تک رکھی گئی ہے—فوٹو: ایف ڈبلیو آر ڈی

گزشتہ ماہ 24 مارچ کو یہ خبر سامنے آئی تھی کہ معروف فرنچ ڈزائنر کرسٹین لوبوٹن نے پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے پشاوری سینڈل کا ڈیزائن چوری کرکے انہیں نئے نام سے فروخت کرنا شروع کردیا۔

دلچسپ بات یہ تھی کہ فرنچ ڈزائنر نے پشاوری سینڈل کے ڈزائن کی طرح تیار کردہ سینڈلز کا نام بھی ’عمران سینڈل‘ رکھا تھا۔

اس سے پہلے برطانوی ڈیزائنر سر پال اسمتھ کو بھی 2014 میں اس وقت تنازع کا سامنا ہوا جب انہوں نے پشاوری چپلوں کی نقل کرتے ہوئے 300 برطانوی پاﺅنڈ میں فروخت کیا اور ان کا نام رابرٹ رکھا۔

اوراب امریکی شہر نیویارک کے ایک فیشن ہاؤس کی جانب سے صوبہ سندھ کی ثقافت کا اہم جز رہنے والے ’اجرک‘ کا ڈیزائن کاپی کرکے اسی طرح کے ایک لباس کو فروخت کے لیے پیش کردیا۔

فرینچ ڈیزائنر نے پشاوری سینڈل کا ڈیزائن چوری کیا تھا—فوٹو: انسٹاگرام
فرینچ ڈیزائنر نے پشاوری سینڈل کا ڈیزائن چوری کیا تھا—فوٹو: انسٹاگرام

نیو یارک کے فیشن ہاؤس ’سی‘ نے اجرک کے ڈیزائن کو کاپی کرکے خواتین کے لیے بہار کے ایسے ملبوسات تیار کرکے فروخت کے لیے پیش کیے ہیں جنہوں نے کمپنی نے ’پولش ڈیزائن‘ سے متاثرہ کپڑے قرار دیا۔

نیو یارک کے فیشن ہاؤس نے اجرک سے خواتین کے ملبوسات تیار کیے—فوٹو: ایف ڈبلیو آر ڈی
نیو یارک کے فیشن ہاؤس نے اجرک سے خواتین کے ملبوسات تیار کیے—فوٹو: ایف ڈبلیو آر ڈی

کمپنی نے بالکل اجرک کے ڈیزائن پر تیار کردہ کپڑوں کو مختلف رنگوں سے سجے کپڑے قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: فرنچ ڈیزائنر کی 'عمران سینڈلز' کے نام سے پشاوری چپل سامنے آگئی

دیگر مغربی و یورپی فیشن ہاؤسز کی طرح اس کمپنی نے بھی اجرک کے ڈیزائن پر تیار کردہ موسم بہار کے لباس کو پیش کرتے ہوئے کہیں بھی ’اجرک‘ یا ’سندھی ثقافت‘ کا ذکر نہیں کیا۔

ابتدائی طور پر کمپنی نے ان کپڑوں کو 2018 میں فروخت کےلیے پیش کیا تھا، جس کے بعد کمپنی نے اجرک کے ڈیزائن پر مزید ملبوسات تیار کرکے انہیں فروخت کے لیے پیش کیا۔

کمپنی نے ابتدائی طور پر 2018 میں اس لباس کو پیش کیا تھا—فوٹو: سی انسٹاگرام
کمپنی نے ابتدائی طور پر 2018 میں اس لباس کو پیش کیا تھا—فوٹو: سی انسٹاگرام

دلچسپ بات یہ ہے کہ کمپنی خواتین کے ان ملبوسات کی شرٹ پاکستانی 47 ہزار روپے فروخت کر رہی ہے، تاہم اب ان شرٹس پر رعایت کرکے انہیں 18 ہزار روپے سے زائد کی قیمت پر فروخت کیا جا رہا ہے۔

ان ملبوسات کو جہاں مختلف اسٹورز سے خریدا جا سکتا ہے، وہیں کمپنی نے انہیں آن لائن فروخت کے لیے بھی پیش کیا ہے۔

کمپنی نے اس لباس کو مختلف رنگوں کے بلاکس میں تیار شدہ کپڑے قرار دیا—فوٹو: ایف ڈبلیو آر ڈی
کمپنی نے اس لباس کو مختلف رنگوں کے بلاکس میں تیار شدہ کپڑے قرار دیا—فوٹو: ایف ڈبلیو آر ڈی

کمپنی کے مطابق اجرک کے ڈیزائن کی طرح تیار کیے گئے ملبوسات کو چین میں تیار کیا گیا۔

اجرک کے ڈیزائن کی طرح ملبوسات کو فروخت کے لیے پیش کرنے پر ٹوئٹر صارفین نے فیشن ہاؤس کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔

کمپنی نے ابتدائی طور پر خواتین کی شرٹ کی قیمت 47 ہزار روپے رکھی تھی—فوٹو: انسٹاگرام
کمپنی نے ابتدائی طور پر خواتین کی شرٹ کی قیمت 47 ہزار روپے رکھی تھی—فوٹو: انسٹاگرام

خیال رہے کہ ’اجرک‘ کو سندھ کی ثقافت کا سب سے اہم اور لازمی جز سمجھا جاتا ہے، سندھی افراد اجرک کے کپڑے سے لباس تیار کرنے سمیت اسے مہمانوں کو تحفے کے طور پر بھی پیش کرتے ہیں۔

سندھ میں آنے والے ہر ملکی و غیر ملکی مہمان کو حکومتی و نجی ادارے بھی ’اجرک‘ کا تحفہ پیش کرتے ہیں۔

کمپنی کے مطابق ان کپڑوں کو چین میں تیار کیا گیا—فوٹو: سی انسٹاگرام
کمپنی کے مطابق ان کپڑوں کو چین میں تیار کیا گیا—فوٹو: سی انسٹاگرام

’اجرک‘ کو خواتین دوپٹے کے طور پر بھی استعمال کرتی ہیں جب کہ مرد اسے پگڑی کے طور پر پہننے کے علاوہ اسے گردن کے گرد سجا کے رکھتے ہیں۔

عام طور پر سندھ میں اجرک کا 4 میٹر کپڑا ڈیڑھ ہزار روپے تک دستیاب ہوتا ہے جب کہ زیادہ سے زیادہ اس کی قیمت 5 ہزار روپے تک ہوتی ہے۔

امریکی فیشن برانڈ کی جانب سے خواتین کے لیے تیار کی گئی شرٹ میں زیادہ سے زیادہ 4 میٹر کپڑا استعمال ہوا ہوگا اور اسے کمپنی عام طور پر 47 ہزار روپے اور خصوصی رعایت کے تحت 18 ہزار روپے میں فروخت کر رہی ہے۔

سندھ میں خواتین اجرک کو دوپٹے کے طور پر استعمال کرتی ہیں—فائل فوٹو: ٹوئٹر
سندھ میں خواتین اجرک کو دوپٹے کے طور پر استعمال کرتی ہیں—فائل فوٹو: ٹوئٹر

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Apr 06, 2019 05:36pm
پورے پاکستان یا پھر کم از کم سندھ میں حکومت کو چاہیے کہ وہ اجرک کو طالبات کے یونیفارم کا حصہ بنادے، اجرک بہت ہی اچھا لگتا ہے پہننے میں ، سندھ کی تمام سرکای ، نجی اور مدارس کی طالبات کے لیے اس کو یونیفارم کا حصہ بنانا چاہیے، سفید دوپٹے یا پھر V وغیرہ سے یہ بہت زیادہ بہتر ہے۔