عالمی عدالت نے افغانستان میں جنگی جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ مسترد کردیا

اپ ڈیٹ 13 اپريل 2019
’ججز کا فیصلے افغان جنگ میں جاں بحق ہونے والے ہزاروں خاندان کے لیے مایوسی کا لمحہ ہے‘—فوٹو: اے ایف پی
’ججز کا فیصلے افغان جنگ میں جاں بحق ہونے والے ہزاروں خاندان کے لیے مایوسی کا لمحہ ہے‘—فوٹو: اے ایف پی

عالمی عدالت برائے انصاف (آئی سی سی) نے امریکی فوجیوں کے خلاف افغانستان میں جنگی جرائم سے متعلق تحقیقات کی درخواست مسترد کردی۔

خبررساں ادارے ’اےایف پی‘ کے مطابق ہیگ میں آئی سی سی کے اعلامیے میں کہا گیا کہ ’ججز نے فیصلہ کیا کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال میں تحقیقات انصاف کے مفاد میں نہیں ہوگی‘۔

یہ بھی پڑھیں: اقوامِ متحدہ کے لیے ایرانی سفیر کو ویزہ دینے سے امریکا کا انکار

ججز نے کہا کہ ’محدود وسائل کی وجہ سے عدالت کو اپنے وسائل ترجیحات کی بنیاد پر صرف کرکے بہتر نتائج درکار ہوتے ہیں‘۔

دوسری جانب انسانی حقوق کے گروپ نے عالمی عدالت کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور خبردار کیا کہ عدالتی فیصلے سے دنیا میں جرائم کے مرتکب افراد کی حوصلہ افزائی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ’ججز کا فیصلے افغان جنگ میں جاں بحق ہزاروں خاندانوں کے لیے مایوسی کا لمحہ ہے‘۔

خیال رہے کہ آئی سی سی کے پراسیکیوٹرز نے 2006 میں افغانستان کے اندر جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم سے متعلق ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا۔

بعدازاں 2017 میں چیف پراسیکیوٹر فیٹو بین سودا نے عالمی عدالت کے ججز سے مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

مزیدپڑھیں: امریکہ: شامی سفارتکار کا ویزا منسوخ

انہوں نے اپنے مطالبے میں جنگی جرائم کے تحقیقاتی دائرے کار میں طالبان، افغان اہلکاروں سمیت امریکی فوجیوں اور سی آئی اے اہلکاروں کو بھی شامل کیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے عالمی عدالت کے فیصلے کے بعد کہا کہ وہ کسی عدالتی رکن کو امریکی فوجیوں سے تحقیقات کے لیے ویزا جاری نہیں کرگا۔

بعدازاں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’یہ ناصرف محب وطن بلکہ قانون کی بالادستی کی عالمی جیت ہے‘۔

انہوں نےخبردار کیا کہ ’امریکی، اسرائیلی اور اس کے اتحادیوں کے خلاف کسی بھی پراسیکیوشن کی صورت میں بھرپور انداز میں نمٹا جائےگا‘۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی ویزا کیلئے سوشل میڈیا تفصیلات فراہم کرنے کی شرط

دوسری جانب پراسیکیوٹر فیٹو بین سودا نے دعویٰ کیا کہ ’امریکا اور افغانستان نے نسل کشی کے خلاف کوئی معقول اقدامات نہیں اٹھائے تاہم وہ عدالتی فیصلے کا جائزہ لے کر ممکنہ طور پر تمام قانونی تقاضوں پر غور کریں گے‘۔

خیال رہے کہ آئی سی سی پراسیکیوٹر نے افغانستان میں امریکی فوج کے ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے درخواست دائر کی تھی دوسری جانب فلسطین نے بھی اسرائیل کے خلاف کیسز کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں