وزرا کے اعتراض کے باعث ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی منظوری ملتوی

اپ ڈیٹ 17 اپريل 2019
کابینہ کا خصوصی اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوا—تصویربشکریہ ریڈیو پاکستان
کابینہ کا خصوصی اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوا—تصویربشکریہ ریڈیو پاکستان

اسلام آباد: وفاقی کابینہ کے کچھ وزرا کی جانب سے مخالفت اور تحفظات کے اظہار کے ساتھ ساتھ مزید وضاحت طلب کیے جانے پر ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی منظوری ملتوی کردی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے اس معاملے پر تفصیلی غور و خوص کے لیے گزشتہ روز کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کیا تھا۔

اس بارے میں اندرونی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ کابینہ کے کچھ اراکین نے اس اسکیم کے تحت مجوزہ 15 فیصد شرح ٹیکس پر اعتراض کیا تو کچھ اراکین نے اس کی افادیت پر سوالات اٹھائے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت کا نئی 'ٹیکس ایمنسٹی اسکیم' لانے کا عندیہ

ذرائع نے وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے اس اجلاس کی تفصیل سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے پوچھا کہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ اس مجوزہ ٹیکس اسکیم اور گزشتہ حکومت کی جانب سے متعارف کروائی گئی اسی قسم کی ٹیکس اسکیم میں کیا فرق ہے۔

دوسری جانب شرح ٹیکس 15 فیصد ہونے پر وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ٹیکس دہندگان کی سہولت کے لیے اس میں کمی کا مطالبہ کیا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے ٹیکس اسکیم متعارف کروانے سے قبل فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) اور پاکستان کسٹم میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔

مزید پڑھیں: حکومت ’غبن‘ کے الزام پر امریکا سے حسین حقانی کی حوالگی کی خواہاں

ذرائع کے مطابق وزیر دفاع نے بھی اس خیال کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس اسکیم سے نہ تو حکومت کو کوئی فائدہ پہنچے گا نہ عوام کو، کیوں کہ اس سے قبل اس طرح کی تمام اسکیمیں بے کار ثابت ہوئیں۔

سزائے موت کے قانون میں ترمیم

البتہ کابینہ نے مطلوب افراد کی حوالگی کے سلسلے میں بعض ممالک اور یورپی یونین کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) میں سزائے موت کی معافی کے حوالے سے ایک مجوزہ ترمیم کی منظوری دے دی جو ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔

ان مطلوب افراد کی فہرست میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین، سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیٹے حسن اور حسین نواز اور دیگر افراد شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'حکومت بتائے پرویز مشرف کی واپسی کیلئے کیا اقدامات کیے گئے؟'

کابینہ اجلاس کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے اس منظوری کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ’کابینہ نے پاکستان پینل کوڈ کی دفع 203 میں مجوزہ ترمیم کی منظوری دی ہے تاکہ یورپی یونین اور دیگر ممالک مثلاً برطانیہ کے تحفظات دور کیے جاسکیں جو سزائے موت کے باعث مطلوب افراد کو پاکستان کے حوالے نہیں کرتے‘۔

تاہم انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ آیا ترمیم کا اطلاق پارلیمنٹ میں قانونی سازی کے ذریعے ہوگا یا صدراتی آرڈیننس کے تحت، ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سزائے موت کی شرائط میں چھوٹ دے رہے ہیں تاکہ بڑے چور اور ڈاکوؤں کو پکڑ سکیں‘۔

تاہم پریس کانفرنس کے بعد انہوں نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مجرمان کی حوالگی کے لیے سابق صدر پرویز مشرف کا نام حکومت کے زیرِ غور نہیں۔

مزید پڑھیں: برطانوی پولیس کی الطاف حسین کی متنازع تقریر سے متعلق تفتیش مکمل

ان سے جب سنگین غداری مقدمے میں پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دینے کے حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’مشرف نے کیا غلط کیا ہے؟ ان کے خلاف بنایا گیا کیس مکمل طور پر سیاسی تھا، مشرف کی کابینہ کے وزرا اب بھی موجود ہیں جن میں سے کسی سے بھی اب تک باز پرس نہیں کی گئی‘۔

تبصرے (0) بند ہیں