رتوڈیرو کے 13بچوں کے ایچ آئی وی ٹیسٹ مثبت آنے کا انکشاف

25 اپريل 2019
لاڑکانہ میں ایڈز کے رجسٹر مریضوں کی تعداد 2400 سے زیادہ ہے— فائل فوٹو: رائٹرز
لاڑکانہ میں ایڈز کے رجسٹر مریضوں کی تعداد 2400 سے زیادہ ہے— فائل فوٹو: رائٹرز

صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ کی تحصیل رتوڈیرو میں 13 بچوں کے ایچ آئی وی کا شکار ہونے کا انکشاف ہوا ہے جن کی عمریں 4 ماہ سے 8 سال کے درمیان ہیں۔

رتوڈیرو میں 15 بچوں کے ایچ آئی وی ٹیسٹ کرائے گئے تھے جن میں سوائے 2 بچوں کے سب سے ٹیسٹ مثبت آنے کا انکشاف ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: تاریخ میں دوسری بار ایچ آئی وی ایڈز کا مریض وائرس سے کلیئر قرار

انچارج پیتھالوجسٹ پی پی ایچ آئی جیکب آباد ڈاکٹر عبدالحفیظ نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ آلودہ خون منتقل ہونے سے بلڈ ٹیسٹ ایچ آئی وی مثبت آیا ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ رتوڈیرو کے 15 بچوں کے خون کے نمونے ایچ آئی وی کی تشخیص کے لیے لیبارٹری بھیجے گئے تھے اور 15 میں سے 13 بچوں میں ایڈز وائرس ہونے کی تصدیق ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ جن بچوں کا ایڈز کا وائرس مثبت آیا ہے ان کی عمریں 4 ماہ سے 8 سال تک ہے۔

انچارج ایچ آئی وی ایڈز کنٹرول پروگرام ڈاکٹر ہولا رام نے بتایا کہ بچوں کے والدین کے بھی ٹیسٹ کرائے جائیں گے۔

سرکاری اعداد وشمار کے مطابق لاڑکانہ میں ایڈز کے رجسٹر مریضوں کی تعداد 2400 سے زائد ہے۔

ایچ آئی وی ایڈز کنٹرول پروگرام کے منیجر ڈاکٹر سکندر میمن نے کہا کہ اخلاقی طور پر ایچ آئی وی کے مریضوں کے کیسز کو منظر عام پر نہیں لایا جاتا کیونکہ پھر متاثرہ مریض کے اپنے گھر والے بھی اسے اچھوت سمجھنے لگتے ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ باہر کی لیبارٹری سے جو ٹیسٹ کیے جاتے ہیں وہ عموماً ایک کٹ سے کیے جاتے ہیں اور یہ ضروری نہیں کہ وہ عالمی ادارہ صحت کی تجویز کردہ کٹ پر ہوئے ہوں اور ممکن ہے کہ غیر معیاری کٹ سے ٹیسٹ کے سبب یہ نتائج آئے ہوں۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ ڈاکٹر کو پہلے ایڈز کنٹروم پروگرام سے رابطہ کر کے ان کیسز کی تصدیق کرنی چاہیے تھی جس کے بعد ہم ڈکلیئر کرتے کہ کتنے کیسز مثبت آئے ہیں اور کتنے نہیں۔

ڈاکٹر سکندر میمن نے کہا کہ ہم نے ان علاقوں میں اپنی ٹیموں کو متحرک کردیا ہے جو ان متاثرہ بچوں سے ملاقات کریں گے۔

انہوں نے اس کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ یہ ممکن ہے کہ یہ مرض ان بچوں میں اپنے والدین سے منتقل ہوا ہو یا یہ ہو سکتا ہے کہ یہ بچے تھیلیسیمیا کے مریض ہوں جس میں بار بار خون منتقل کیا جاتا ہے اور اس میں اگر غیر ٹیسٹ شدہ خون منتقل ہوجائے تو وائرس منتقل ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جن بچوں کو وائرس کا شکار بتایا گیا ہے ان کے ہم عالمی ادارہ صحت سے منظور شدہ کٹ سے دوبارہ ٹیسٹ کریں گے اور اگر اس کے بعد بھی ٹیسٹ مثبت ہوا تو ہم انہیں اپنے سینٹر لے کر آئیں گے اور اس کی وجہ جاننے کی کوشش کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں