شام: حکومتی اتحاد کی بمباری، 10 شہری جاں بحق

27 اپريل 2019
ادلب میں 24 اپریل کو 15 افراد مارے گئے تھے—فائل/فوٹو: اے ایف پی
ادلب میں 24 اپریل کو 15 افراد مارے گئے تھے—فائل/فوٹو: اے ایف پی

شام میں جنگجووں کے زیر تسلط علاقے ادلب میں روسی اتحادی حکومتی فورسز کی فضائی کارروائی میں 10 شہری جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق شام میں امدادی کاموں میں مصروف برطانوی انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا تھا کہ جاں بحق افراد میں 2 بچے بھی شامل ہیں۔

تنظیم کے سربراہ رامی عبدالرحمٰن کا کہنا تھا کہ ادلب کے دو مختلف علاقوں میں کارروائیاں کی گئی، پہلی کارروائی کفرنبل کے علاقے ایک بچے سمیت 3 شہری جاں بحق ہوئے جبکہ دوسری کارروائی تل ہواش میں کی گئی جہاں ایک بچی سمیت 7 افراد مارے گئے۔

مزید پڑھیں:شام میں دھماکے سے شہریوں سمیت 15 افراد جاں بحق

خیال رہے ادلب میں تازہ کارروائیوں کا آغاز قازقستان میں دو روزہ مذاکرات کے ناکام اختتام کے بعد ہوا ہے جہاں روس، شام، ایران اور ترکی کے درمیان شام کے ممکنہ حل پر مذاکرات ہوئے تاہم معاہدہ طے نہ پاسکا۔

قبل ازیں 24 اپریل کو ادلب میں ایک عمارت میں زور دار دھماکے سے عام شہریوں سمیت 15 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ادلب کے قصبے جسرالشغور میں 4 منزلہ عمارت میں دھماکا ہوا جس سے قریبی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

خیال رہے کہ یاد رہے کہ ادلب میں حیات التحریر شام کے زیر تسلط ہے جو القاعدہ سے منسلک سابق النصرہ سے الگ ہونے والا گروپ ہے۔

گزشتہ برس ستمبر میں روسی اتحادی شامی حکومت اور ترک حمایت یافتہ گروپ کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے بعد ایک بڑے حصے پر حکومت کا کنٹرول ہے لیکن جنوری میں حیات التحریر شام نے دوبارہ اپنا اثر رسوخ بڑھایا ہے جس کے بعد ایک مرتبہ پھر 30 لاکھ آبادی پر مشتمل خطے میں سیکیورٹی صورت حال مسلسل ابتری کی جانب گامزن ہے۔

یہ بھی پڑھیں:شام: ’رقہ میں اتحادی افواج کی کارروائیوں میں ڈیڑھ ہزار سے زائد شہری ہلاک ہوئے‘

شامی حکومت کے اتحاد کی جانب سے گزشتہ روز خان شیخون میں بمباری کی گئی تھی جہاں4 بچوں سمیت 7 شہری جاں بحق ہوگئے تھے۔

خیال رہے کہ شام میں 2011 میں حکومت کے خلاف مظاہروں کے نتیجے میں شروع ہونے والی خانہ جنگی میں اب تک 3 لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد مارے گئے ہیں اور لاکھوں کی تعداد میں نقل مکانی کر چکے ہیں یا بے گھر ہیں۔

مذاکرات بغیر معاہدے کے ختم

قازقستان میں روس، ایران اور ترکی کے درمیان مذاکرات کےبعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ انہیں ادلب میں حیات التحریر شام کے بڑھتے ہوئے اثر رسوخ پر تشویش ہے۔

تینوں ممالک نے مشترکہ بیان میں اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 'داعش اور حیات التحریر شام کے مکمل خاتمے تک مکمل عزم کے ساتھ تعاون جاری رکھا جائے'۔

اعلامیے کے مطابق مذاکرات میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے شامل گیئر پیڈرسن کے ساتھ آئینی کمیٹی کے معاملے پر بحث کی گئی تاہم اتفاق رائے نہ ہوسکی جس کے بعد جنیوا میں مزید مذاکرات ہوں گے۔

جنیوا میں آئینی کمیٹی کی تشکیل کی توقع ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس کمیٹی سے اقوام متحدہ کے لیے فائدہ ہوگا جو شام کے بحران پر قرار داد کے حق ہے۔

روس، ترکی اور ایران نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ جولائی میں شام کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات میں عراق اور لبنان کو بھی شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ ماضی میں امریکا اور اردن ان مذاکرات میں مبصر کے طور پر شرکت کر چکا ہے۔

خیال رہے کہ قازقستان کے دارالحکومت گزشتہ ماہ تک آستانہ کہلاتا تھا اب اس کا نام نور سلطان رکھا گیا ہے جہاں تینوں ممالک کے درمیان مذاکرات ہوئے۔

روس، ترکی اور ایران کے درمیان شام کے حوالے سے مذاکرات کا آغاز جنوری 2017 میں ہوا تھا،

تبصرے (0) بند ہیں