مسعود اظہر کا نام اقوام متحدہ کی 'پابندی فہرست' میں شامل

اپ ڈیٹ 01 مئ 2019
بھارت 2016 سے مسعود اظہر کا نام پابندی کی اس فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ کر رہا تھا — فائل فوٹو / ڈان
بھارت 2016 سے مسعود اظہر کا نام پابندی کی اس فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ کر رہا تھا — فائل فوٹو / ڈان

اقوام متحدہ کی 1267 پابندی کمیٹی نے جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کو پابندی کی فہرست میں شامل کر دیا۔

سلامتی کونسل کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا گیا کہ 'سیکیورٹی کونسل کی 1267 پابندی کمیٹی نے دہشت گرد تنظیموں داعش، القاعدہ، ان سے منسلک افراد، گروپ اور اداروں سے متعلق قراردادوں 1267 (1999)، 1989 (2011) اور 2253 (2015) کے مطابق مسعود اظہر کا نام پابندی کی فہرست میں شامل کرنے کی منظوری دے دی ہے۔'

پابندی عائد کیے جانے کے بعد مسعود اظہر کے تمام اثاثے منجمد کیے جائیں گے، ان کے سفر پر پابندی ہو گی اور وہ کسی قسم کا اسلحہ بھی حاصل نہیں کر سکیں گے۔

واضح رہے کہ امریکا کے مسلسل مطالبے پر چین نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی کمیٹی کی جانب سے مسعود اظہر پر پابندی سے متعلق رکاوٹ سے پیچھے ہٹنے کا عندیہ دیا تھا۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان جینگ شوہانگ نے بیجنگ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم کمیٹی میں فہرست کے معاملے کو بات چیت اور مشاورت کے ذریعے حل کرنے کی حمایت کرتے ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ سب سے زیادہ اراکین کی رائے ہے، دوسرا یہ کہ کمیٹی کے اندر ہی متعلقہ معاملے پر مشاورت جاری ہے اور کچھ پیش رفت حاصل ہوئی ہے، تیسرا یہ کہ میرا ماننا ہے کہ تمام فریقین کی مشترکہ کوششوں سے یہ معاملہ مناسب طریقے سے حل کیا جاسکتا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا مسعود اظہر کے معاملے پر ہوشمندی سے کام لے، چین

جینگ شوہانگ نے کہا کہ اس معاملے کو کمیٹی میں ہی حل ہونے کرنے کی ضرورت ہے، بیجنگ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں معاملے سے نمٹنے کی مخالفت کرتا رہا ہے کیونکہ وہاں اجلاس عوامی ہوتا ہے جبکہ پابندی کمیٹی میں یہ رازداری کے تحت ہوتا ہے۔

بھارت 2016 سے مسعود اظہر کا نام پابندی کی اس فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ کر رہا تھا، لیکن اس کے مطالبے نے اس وقت زور پکڑا تھا جب رواں سال 14 فروری کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارت کی سینٹرل پولیس ریزرو فورس پر حملے کی ذمہ داری جیش محمد نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے سیکیورٹی کونسل کے مستقل اراکین امریکا، برطانیہ اور فرانس نے بھارتی قرارداد کی حمایت کی تھی لیکن چین نے چوتھی مرتبہ تکنیکی طور پر اس کو روک دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں