کراچی: ہسپتال میں جاں بحق ہونے والی لڑکی کا ریپ نہیں ہوا، پولیس

اپ ڈیٹ 01 مئ 2019
ڈی آئی جی کے مطابق نوجوان لڑکی کی موت اینا فائیلکسز کی وجہ سے ہوئی — فائل فوٹو / اے ایف پی
ڈی آئی جی کے مطابق نوجوان لڑکی کی موت اینا فائیلکسز کی وجہ سے ہوئی — فائل فوٹو / اے ایف پی

کراچی کے علاقے کورنگی کے مقامی ہسپتال میں 18 اپریل کو جواں سالہ لڑکی کی ہلاکت کی تحقیقات نے نیا موڑ لے لیا اور سینئر پولیس افسر کا کہنا ہے کہ میڈیکل رپورٹس کے مطابق لڑکی دوا کے غلط اثر سے ہلاک ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ جاں بحق لڑکی کے کیمیکل ایگزامنر کی رپورٹ نے ریپ کے امکان کو مسترد کردیا۔

واضح رہے کہ ابراہیم حیدری کی رہائشی لڑکی دانتوں کے علاج کے لیے سرکاری ہسپتال گئی تھی جہاں وہ غلط علاج سے انتقال کر گئی تھی۔

لڑکی کے اہلخانہ نے الزام لگایا تھا کہ اسے نشہ آور گولی کھلا کے ریپ کا نشانہ بنایا گیا اور بعد ازاں زہر دے کر مار دیا گیا۔

انہوں نے مقدمے میں ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو نامزد کیا تھا۔

مزید پڑھیں: کراچی: وزیراعلیٰ نے ہسپتال میں مریضہ سے مبینہ زیادتی، قتل کا نوٹس لے لیا

ڈی آئی جی شرقی نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کیس کے تفتیش کاروں کو میڈیکل رپورٹس موصول ہوگئی ہیں جن میں لڑکی کی موت کی وجہ اینا فائیلیکسز (زود حسی) بتائی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس رپورٹ کی مزید تصدیق ڈی این اے رپورٹ کے آنے کے بعد ہوگی جس کے نمونے جامشورو بھجوائے جاچکے ہیں۔

سندھ حکومت کے کیمیکل ایگزامنر اور ڈائریکٹر لیبارٹریز ڈاکٹر شاہد مصطفیٰ میمن کی ڈان کو حاصل ہونے والی رپورٹ کے مطابق عوامی کالونی تھانے کے سب انسپیکٹر محمد شیراز 23 اپریل کو جاں بحق لڑکی کے 4 نمونے لے کر آئے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان نمونوں کی مختلف طریقہ کار سے جانچ کی گئی جس کے نتائج سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ لڑکی کا ریپ نہیں ہوا۔

خیال رہے کہ اینا فائیلیکسز ایک خطرناک کی بیماری ہے جو غذا، کیڑے مکوڑوں کے ڈنگ یا دواؤں سے پیدا ہوجاتی ہے۔

یاد رہے کہ نوجوان لڑکی کی ہلاکت کے بعد ابراہیم حیدری کے مقامی لوگوں کی جانب سے شدید احتجاج سامنے آیا تھا جبکہ خواتین کے حقوق کی تنظیموں نے لڑکی کے اہلخانہ کے ہمراہ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس بھی کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: غلط انجیکشن کا شکار 9 ماہ کی بچی انتقال کرگئیں

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے لڑکی کے ہلاکت کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ہسپتالوں کے فرانزک آڈٹ کا حکم جاری کیا تھا، تاکہ پیرا میڈیکل اسٹاف کی مہارت کا جائزہ لیا جاسکے۔

دوسری جانب پولیس حکام نے کیس کی تحقیقات عوامی کالونی تھانے سے ابراہیم حیدری تھانے منتقل کردی تھی۔

کیس میں نامزد ڈاکٹر عدالت سے حفاظتی ضمانت حاصل کرتے ہوئے عدالتی احکامات کی روشنی میں معاملے کی تحقیقات کا حصہ بنے تھے۔

پولیس کی جانب سے پیرا میڈیکل اسٹاف سمیت دیگر 2 ہسپتال ملازمین کو تحقیقات کے لیے گرفتار کیا گیا تھا۔

گرفتار پیرا میڈیکل اسٹاف اور 2 ڈاکٹروں کے ڈی این اے نمونے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر میں لیے گئے، جنہیں جامشورو کی لیب بھجوایا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں