آزادی صحافت اور پاکستانی خواتین صحافی

اپ ڈیٹ 06 مئ 2019
عوام تک بروقت اور درست معلومات کی رسائی میں خواتین صحافیوں کا کردار بھی اہم ہے—فائل فوٹوز: فیس بک
عوام تک بروقت اور درست معلومات کی رسائی میں خواتین صحافیوں کا کردار بھی اہم ہے—فائل فوٹوز: فیس بک

پاکستانی میڈیا کی ترویج اور عوام تک درست اور بروقت معلومات کی فراہمی میں مرد صحافیوں کی طرح خواتین صحافیوں نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔

اگرچہ پاکستان کے دیگر شعبوں کی طرح میڈیا میں بھی خواتین کی تعداد مردوں سے کم ہے، لیکن اس کے باوجود میڈیا میں ایسی کئی خواتین سامنے آئیں جنہوں نے انڈسٹری میں خود کو منوایا اور اپنی ایک الگ پہچان بنائی۔

مزید پڑھیں: یوم آزادی صحافت اور بے سہارا صحافی

کئی پابندیوں اور رکاوٹوں کا سامنا کرنے کے باوجود پاکستانی میڈیا میں آج بعض خواتین ایسی ہیں جن کے بغیر ہمارا میڈیا مکمل نظر نہیں آتا۔

صحافت کی آزادی اور عوام تک بروقت درست معلومات کی فراہمی کے لیے اہم کردار ادا کرنے والی ان خواتین کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔

مہر بخاری

مہر بخاری پاکستانی میڈیا کی اینکر پرسن اور میزبان ہیں، جو کئی نامور چینلز کے ساتھ منسوب رہیں، جن میں سما، دنیا نیوز اور ڈان نیوز شامل ہیں۔

ڈان کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں مہر بخاری نے خود اس بات کو قبول کیا کہ میڈیا میں سیاست ہمیشہ سے مردوں کا ڈومین رہا ہے۔

لیکن چند ہی سالوں میں مہر بخاری نے میڈیا انڈسٹری میں اہم مقام حاصل کرلیا، ان کا شمار پاکستان کی غیر جانبدار اینکرپرسنز میں ہوتا ہے۔

جیسمین منظور

55 سالہ جیسمین منظور نے میڈیا میں اپنے کیریئر کا آغاز 1999 میں کیا، وہ متعدد ٹی وی چینلز کے ساتھ منسوب رہیں اور اپنا ایک منفرد مقام بنایا۔

2010 میں جیسمین منطور نے سما پر اپنے شو ’ٹو نائٹ ود جیسمین‘ کی میزبانی شروع کی اور شہرت کی نئی بلندیوں کو چھوا۔

جیسمین منظور نے کئی ڈاکیومنٹریز بھی تیار کیں، جن کے لیے انہیں ایوارڈز بھی ملے۔ انہیں 2009 میں پاکستان کی بہترین خاتون اینکر کا ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔

نسیم زہرا

نسیم زہرا صحافی اور اینکر پرسن ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین لکھاری بھی ہیں، انہوں نے دنیا نیوز میں گزارے اپنے وقت کے دوران کئی نامور شخصیات کے انٹرویوز بھی کیے۔

2013 میں دنیا نیوز کے بعد وہ کیپٹل ٹی وی کی کرنٹ افیئرز ایڈیٹر بنیں۔ ان کا نام پاکستان کی کامیاب خواتین صحافیوں میں سامنے آتا ہے۔

عاصمہ شیرازی

عاصمہ شیرازی نے اپنے کیریئر کا آغاز 2001 میں جیو نیوز سے کیا، جس کے بعد وہ کئی چینلز میں بطور رپورٹر اور اینکر خدمات سر انجام دیتی رہیں۔

عاصمہ اپنے کیریئر میں جیو، اے آر وائے، سما اور ڈان نیوز جیسے چینلز کے ساتھ کام کیا کیا اور اب تک وہ غیر جانبدار صحافت کر رہی ہیں۔

وہ اپنی غیر جانبدار صحافت اور تجزیوں کی وجہ سے جانی جاتی ہیں، جس کے لیے انہیں بہترین کرنٹ افیئر اینکر بھی کہا جاتا رہا ہے۔

ڈان نیوز پر نشر ہوا ان کا شو ’فیصلہ آپ کا‘ بھی بہت زیادہ مقبول ہوا۔ عاصمہ شیرازی نے خطرناک ترین علاقوں میں جاکر رپورٹنگ بھی اور ایسے خطرناک علاقوں میں پاک -افغان سرحد سمیت مشرق وسطیٰ میں 2006 میں اسرائیل اور لبنان کے درمیان لڑی جانے والی سرد جنگ بھی شامل ہے۔

غریدہ فاروقی

غریدہ فاروقی پی ٹی وی، اے ٹی وی، جیو نیوز، اور سما ٹی وی کے ساتھ منسوب رہ چکی ہیں۔

وہ جی این این چینل پر حالات حاضرہ کے پروگرام کی میزبانی کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ غریدہ کئی مرتبہ فیلڈ پر بھی رپورٹنگ کرچکی ہیں، جبکہ انہوں نے کئی دھرنوں کی رپورٹنگ بھی کی، جن میں انہیں بعض مرتبہ نامناسب حالات کا بھی سامنا کرنا پڑنا۔

ماریہ میمن

ماریہ میمن بھی پاکستان کے کئی نامور چینلز کے ساتھ جڑ چکی ہیں، انہوں نے جیو نیوز پر میرے مطابق نامی شو کی میزبانی بھی کی۔

ماریہ میمن رپورٹنگ، نیوز اینکرنگ سمیت مختلف شوز کی میزبانی بھی کر چکی ہیں، علاوہ ازیں انہوں نے آنے والی اینیمیڈ پاکستانی فلم ’ٹک ٹاک‘ میں ایک کردار کے لیے وائس اوور بھی کیا ہے۔

ان خواتین کے علاوہ رابعہ انعم، عائشہ بخش، نادیہ مرزا، فریحہ ادریس، صدف عبدالجبار، طوبیٰ مسعود، شازیہ حسن، صوفیہ یزدانی، مونا صدیقی اور منیبہ وقار سمیت درجنوں خواتین نے پاکستان میں صحافت کے میدان میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں