نجی شعبے سے خزانے اور معیشت کو نقصان ہورہا ہے، مشیر خزانہ

اپ ڈیٹ 03 مئ 2019
عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ صرف بجلی کا شعبہ سالانہ 3 سے 4 ارب کے نقصان کا باعث بن رہا ہے — فائل فوٹو/ ڈان نیوز
عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ صرف بجلی کا شعبہ سالانہ 3 سے 4 ارب کے نقصان کا باعث بن رہا ہے — فائل فوٹو/ ڈان نیوز

وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ، معاشی امور اور ریونیو عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ مالی اور اقتصادی شعبے میں بہتری کے لیے کیے جانے والے تمام اقدامات اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتے جب تک پبلک سیکٹر انٹر پرائزز معیشت کو طاقت فراہم نہیں کرتے۔

عبدالحفیظ شیخ نے اسلام آباد میں ایک پر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان میں 'پبلک سیکٹر کارپوریشنز نے ملک کی معیشت میں اہم کردار ادا کرنے کی کوشش کی جبکہ ان کے پاس اس حوالے سے پلیٹ فارم موجود نہیں'۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ 'ملک میں ہر سال نجی شعبہ تقریبات 200 ارب روپے کے نقصان کا باعث بنتا ہے'، انہوں نے بتایا کہ 'صرف بجلی کا شعبہ سالانہ 3 سے 4 ارب کے نقصان کا باعث بن رہا ہے جس کی وجہ سے پبلک سیکٹر کارپوریشن نے گردشی قرضہ 16 سو ارب تک پہنچا دیا ہے۔

مزید پڑھیں: عبدالحفیظ شیخ وزارتِ خزانہ کے امور اسد عمر کی طرح چلانے کے خواہشمند

انہوں نے دہرایا کہ 'جب وہ 2006-2003 میں سرمایہ کاری اور نجکاری کے وزیر تھے تو انہوں نے مختلف شعبوں میں 34 کمپنیوں کی نجکاری کی تھی، جن میں ٹیلی کام اور بینک بھی شامل تھے'۔

مشیر خزانہ نے تجویز دی کہ یہ رجحان پیش رفت میں اہم کردار ادا کرے گا۔

عبدالحفیظ شیخ نے انٹر نیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ بیل آؤٹ پیکج پر ہونے والے مذاکرات پر بھی بات کی اور کہا کہ یہ مثبت سمت کی جانب گامزن ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پیکج کو ملک میں مائیکرو اکنامک شعبے میں ترقی کے حوالے سے مدد فراہم کرنے کے لیے اہم قرار دیا۔

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ مالی سال 20-2019 کے آنے والے بجٹ میں مالی خسارے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے درمیان میں فرق کو کم کرکے معاشی ترقی حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: مشیر خزانہ کی آئی ایم ایف حکام سے بیل آؤٹ پیکج پر بات چیت

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی پالیسی کے ذریعے اب تک ملک کی برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی آئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریونیو میں اضافے کے لیے بھی اقدامات کیے جارہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں