پاک فوج کا افغان مفاہمتی عمل کی حمایت کا اظہار

اپ ڈیٹ 04 مئ 2019
اجلاس میں داخلی اور خارجی سلامتی اور فوج کے پیشہ وارانہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا—فائل فوٹو:آئی ایس پی آر
اجلاس میں داخلی اور خارجی سلامتی اور فوج کے پیشہ وارانہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا—فائل فوٹو:آئی ایس پی آر

اسلام آباد: پاک فوج نے ایک مرتبہ پھر افغان مفاہمتی عمل کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے ملک میں امن کے استحکام کے لیے کام جاری رکھنے کا عزم ظاہر کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس حمایت کا اظہار ایسے وقت میں کیا گیا جب طالبان کی جانب سے جنگ بندی کا امریکی مطالبہ مسترد کردینے کے بعد قطر میں امریکا اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات میں ایک مرتبہ پھر تعطل پیدا ہوگیا ہے۔

امریکا نے واضح کردیا کہ امن معاہدے کے لیے بیک وقت فوجوں کے انخلا اور انسداد دہشت گردی کی یقین دہانی، بین الافغان مذاکرات اور تشدد میں کمی کرتے ہوئے جامع جنگ بندی کا معاہدہ ہونا ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک فوج کا نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی حمایت کے عزم کا اظہار

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں شرکا نے ملک میں پائیدار امن کی کوششیں جاری رکھنے اور خطے میں امن کے تمام اقدامات کی حمایت کا عزم دہرایا۔

خیال رہے کہ پاکستان نے امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں معاونت فراہم کی تھی جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے افغان تنازع میں غیر جانبداری دکھانے کا عزم ظاہر کیا تھا جبکہ امریکا نے بھی وزیراعظم عمران خان نے بھی ان کے اس بیان کا خیر مقدم کیا تھا۔

تاہم اسلام آباد کی جانب سے یہ بیان بھی افغان مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانے میں ناکام ہوگیا کیوں کہ طالبان جو اس سے قبل افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے سے انکاری رہے ہیں اور اس سلسلے میں افغان نمائندوں کے ساتھ طے شدہ ایک ملاقات منسوخ بھی کرچکے ہیں، اب جنگ بندی کرنے سے انکار کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: آپریشن ردالفساد میں 17 ہزار 531 دہشت گردوں کا خاتمہ کیا

راولپنڈی میں ہر ماہ کور کمانڈر اجلاس منعقد ہوتا ہے جس میں داخلی و خارجی سلامتی اور فوج کے پیشہ وارانہ امور پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ’شرکا نے جغرافیائی حکمتِ عملی کی ابھرنے والی صورتحال اور آپریشن ردالفساد کی پیش رفت کے ساتھ ملکی سلامتی کی صورتحال پر گفتگو کی‘۔

قبل ازیں رواں ہفتے ایک پریس بریفنگ میں میجر جنرل آصف غفور نے بتایا تھا کہ آپریشن رد الفساد کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے۔

اس کے ساتھ انہوں نے کچھ اعداد و شمار بھی فراہم کیے تھے جس کے مطابق 47 بڑی اور خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر ایک لاکھ کارروائیاں کی گئیں جس میں 64 ہزار ہتھیار اور گولہ بارود کے 51 لاکھ یونٹ برآمد کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: جارحیت کی گئی تو بھارت کو حیران کردیں گے، پاک فوج

آپریشن ردالفساد کے تحت سب سے اہم کامیابی سرحد پر باڑ لگانا ہے جس میں غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے کی روک تھام کے لیے ایک ہزار کلومیٹر سرحد پر اب تک باڑ لگائی جاچکی ہے اس کے ساتھ ساتھ افغانستان کے ساتھ سرحد پر 3 سو چوکیاں بھی قائم کی جاچکی ہیں جبکہ 8سو 43 چوکیاں مزید قائم کی جائیں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں