چمن میں دھماکا، قبائلی رہنما 2 محافظوں سمیت جاں بحق

اپ ڈیٹ 13 مئ 2019
ولی خان اچکزئی اپنے دفتر سے گھر جاتے ہوئے نشانہ بنے، لیویز حکام — فوٹو: ڈان نیوز
ولی خان اچکزئی اپنے دفتر سے گھر جاتے ہوئے نشانہ بنے، لیویز حکام — فوٹو: ڈان نیوز

بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ کے شہر چمن میں قبائلی رہنما ولی خان اچکزئی گاڑی کے قریب دھماکے کے نتیجے میں 2 محافظوں سمیت جاں بحق ہوگئے۔

لیویز حکام کے مطابق دھماکا چمن کے علاقے سپینہ غنڈی میں قبائلی رہنما ولی خان اچکزئی کی گاڑی کے قریب ہوا۔

حکام نے کہا کہ ولی خان اچکزئی اپنے دفتر سے گھر جاتے ہوئے نشانہ بنے جبکہ دھماکے میں قبائلی رہنما کی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔

انہوں نے کہا کہ لاشیں گلستان ہسپتال منتقل کردی گئیں جبکہ دھماکے کی نوعیت معلوم کی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ بدھ کے ہی روز لاہور میں داتا دربار کے باہر خودکش دھماکا ہوا تھا جس میں 4 پولیس اہلکاروں اور ایک سیکیورٹی گارڈ سمیت 10 افراد جاں بحق جبکہ 30 افراد زخمی ہوئے تھے۔

انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس عارف نواز خان نے بتایا کہ تقریباً 7 کلو کے قریب دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا اور اس میں پولیس کو نشانہ بنایا گیا۔

آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ دھماکا خود کش تھا اور حملہ آور کی باقیات بھی مل گئی ہیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے تحقیقات میں مصروف ہیں۔

بلوچستان 12 اپریل کو بھی خودکش حملے کا نشانہ بنا تھا اور کوئٹہ کے نواحی علاقے ہزار گنجی میں قائم سبزی منڈی میں دھماکے سے 20 افراد جاں بحق اور 48 افراد زخمی ہوئے تھے۔

بلوچستان کے وزیرداخلہ ضیا اللہ لانگو نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکے میں کسی خاص کمیونٹی کو نشانہ نہیں بنایا گیا تاہم جاں بحق افراد میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد زیادہ ہے۔

حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ایک دھڑے نے قبول کی جس کا کہنا تھا کہ اس نے یہ حملہ لشکر جھنگوی کے ساتھ مل کر کیا تاہم کسی خط کے ذریعے اس کی تصدیق نہ ہوسکی۔

تبصرے (0) بند ہیں