امریکا-طالبان مذاکرات کے ایک اور دور کا ’مثبت پیش رفت‘ کے ساتھ اختتام

اپ ڈیٹ 10 مئ 2019
طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کے متعدد دور ہوچکے ہیں — فائل فوٹو/اے پی
طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کے متعدد دور ہوچکے ہیں — فائل فوٹو/اے پی

کابل: طالبان کے ترجمان نے کہا ہے کہ قطر میں امریکا اور طالبان کے درمیان بات چیت کا حالیہ دور ’مثبت اور تعمیری‘ مذاکرات کے بعد اختتام پذیر ہوگیا۔

دوحہ میں طالبان کے سیاسی ترجمان سہیل شاہین نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ امن مذاکرات کے چھٹے دور میں ’کچھ پیش رفت‘ ہوئی اور دشمن مذاکرات کے اگلے دور کے لیے دوبارہ ملاقات کریں گے۔

انہوں نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ’عام طور پر مذاکرات کا یہ دور مثبت اور تعمیری تھا اور دونوں فریقین نے ایک دوسرے کو احتیاط اور تحمل سے سنا‘۔

مزید پڑھیں: ’طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے غیر متوقع نتائج ہوسکتے ہیں‘

تاہم کابل میں امریکی سفارتخانے اور امریکیوں کے لیے مذاکرات کی قیادت کرنے والے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے اس پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ امن مذاکرات ان بنیادی سوال پر موجود ہے کہ جب غیر ملکی فورسز افغانستان سے انخلا کریں گی۔

اس سے قبل کے امریکا کی جانب سے کسی انخلا کے معاہدے پر اتفاق کیا جائے، اس کا طالبان سے مطالبہ ہے کہ وہ سیکیورٹی کی ضمانت، جنگ بندی سمیت کابل حکومت اور دیگر افغان نمائندوں کے ساتھ ’انٹرا افغان‘ مذاکرات کو وعدہ کریں۔

تاہم طالبان کا اس بات پر اصرار ہے کہ امریکا کی جانب سے جب تک انخلا کے وقت کا اعلان نہیں کیا جاتا وہ ان چیزوں میں سے کچھ نہیں کریں گے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے کابل میں ایک بڑی کانفرنس کے اختتام پر افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کو ماہ رمضان کے آغاز سے ہی جنگ بندی کی پیش کش کی تھی لیکن عسکریت پسند گروپ نے اسے مسترد کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: طالبان کے حملے میں 20 افغان فوجی ہلاک

بعد ازاں بدھ کو طالبان کے خودکش بمبار اور 4 حملہ آوروں نے افغانستان میں پسماندہ لوگوں کے ساتھ کام کرنے والے غیر منافع بخش گروپ کاؤنٹرپارٹ انٹرنیشنل پر حملہ کیا تھا، جس میں 9 افراد مارے گئے تھے۔


یہ خبر 10 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں