ونی کیلئے اغوا کی گئی لڑکی کو بازیاب کروا کر عدالت میں پیش کرنے کا حکم

اپ ڈیٹ 10 مئ 2019
درخواست گزار کے مطابق درہ آدم خیل سے 5 افراد آئے اور 20 سالہ سمن رضا کو اغوا کر کے لے گئے — فائل فوٹو/ اے پی
درخواست گزار کے مطابق درہ آدم خیل سے 5 افراد آئے اور 20 سالہ سمن رضا کو اغوا کر کے لے گئے — فائل فوٹو/ اے پی

لاہور ہائی کورٹ نے ونی کے لیے اغوا کی گئی لڑکی کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے پولیس کو مغویہ کو فوری بازیاب کروا کر عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نے ونی کے لیے اغوا کی گئی نوجوان لڑکی کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔

عدالت عالیہ نے ایس ایچ او کنجاہ گجرات کو مغویہ سمن رضا کو بازیاب کرا کر پیش کرنے کا حکم دیا۔

مزید پڑھیں: کراچی: ہسپتال کے باہر سے 16 سالہ لڑکی اغوا

مذکورہ درخواست مغویہ کے قریبی رشتہ دار نے ایڈووکیٹ عمران گھمن کی وساطت سے لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی تھی۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مغویہ کے والد درہ آدم خیل میں دشمنی کی وجہ سے برطانیہ جاچکے ہیں جبکہ مغویہ اپنی ماں کے ساتھ لاہور میں رہائش پذیر تھی۔

انہوں نے بتایا کہ 3 روز قبل درہ آدم خیل سے 5 افراد آئے اور 20 سالہ سمن رضا کو اغوا کر کے لے گئے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ 2016 میں جرگے نے گن پوائنٹ پر مغویہ سمن رضا کے قریبی رشتہ دار سے 2 لڑکیوں کو ونی کروانے کی یقین کروائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں 21 سالہ لڑکی سے اغوا کے بعد زیادتی

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ اگر سمن رضا کو بازیاب نہ کرایا گیا تو درہ آدم خیل کے لوگ مغویہ کو خیبر پختونخوا لے جائیں گے اور اس کی زبردستی شادی کردیں گے۔

درخواست گزار نے لاہور ہائی کورٹ سے استدعا کی تھی کہ عدالت سمن رضا کو بازیاب کروانے کا حکم دے اور اسے ونی ہونے سے بچائے، جس پر عدالت نے پولیس کو لڑکی کی فوری بازیابی کے بعد اسے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

26 اپریل 2019 کو جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) کے باہر سے 16 سالہ لڑکی کو مبینہ طور پر اغوا کرلیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں