کراچی: 4 ’لاپتہ‘ افراد کی واپسی، صدر مملکت کے گھر کے باہر دھرنا ختم

اپ ڈیٹ 10 مئ 2019
کئی روز سے صدر مملکت کی رہائش گاہ کے باہر دھرنا جاری تھا—فائل فوٹو: رشید رضوی
کئی روز سے صدر مملکت کی رہائش گاہ کے باہر دھرنا جاری تھا—فائل فوٹو: رشید رضوی

لاپتہ افراد کے اہلخانہ کی کمیٹی (ایم پی آر سی) کے سربراہ رشید رضوی نے کہا ہے کہ 3، 4 سال سے ’لاپتہ‘ 4 افراد اپنے گھروں کو واپس آگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مزید 8 افراد کی واپسی بھی جلد متوقع ہے، ساتھ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ احتجاج کے باعث اب تک 27 ایسے افراد جو ’لاپتہ‘ تھے انہیں چھوڑ دیا گیا ہے۔

رشید رضوی کا کہنا تھا کہ کراچی میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی رہائش گاہ کے باہر 2 ہفتوں سے جاری دھرنا بھی ختم کردیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: صدر مملکت کی رہائش گاہ کے باہر سے 36 مظاہرین گرفتار

واضح رہے کہ گزشتہ کئی مہینوں سے لاپتہ ہونے والے 2 افراد کو گزشتہ روز چھوڑ دیا گیا تھا۔

علاوہ ازیں جمعہ کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے اپنے ذاتی ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا تھا۔

اپنے ٹوئٹ میں میجر جنرل آصف غفور نے کہا تھا کہ ہمارے دل تمام لاپتہ افراد کے اہلِ خانہ کے ساتھ دھڑکتے ہیں، ہم ان خاندانوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں اور لاپتہ افراد کو تلاش کرنے کی کوششوں میں ان کے ساتھ ہیں۔

خیال رہے کہ 28 اپریل سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی رہائش گاہ کے باہر ’لاپتہ‘ افراد کے اہل خانہ احتجاج کر رہے تھے اور ان کا مطالبہ تھا کہ ان کے پیاروں کو واپس لایا جائے۔

ان مظاہرین کی جانب سے الزام لگایا گیا تھا کہ ’جبری گمشدگیوں‘ کی حالیہ لہر میں کراچی سے 23 لوگوں کو اٹھایا گیا جبکہ ان کو کہاں رکھا گیا یہ معلوم نہیں۔

احتجاج کرنے والوں کا کہنا تھا کہ حالیہ گمشدگیاں ان 22 افراد کے علاوہ ہیں جو گزشتہ 2 یا 3 سال سے ’لاپتہ‘ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: صدر مملکت کی رہائش گاہ کے باہر پانچویں روز بھی دھرنا

ان مظاہرین سے گورنر سندھ عمران اسمٰعیل اور وفاقی وزیر علی زیدی سمیت دیگر حکام نے بھی بات چیت کی تھی لیکن کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہیں آئی تھی اور احتجاج جاری رہا تھا۔

بعد ازاں بدھ کو پولیس نے 36 مظاہرین کو گرفتار کیا تھا جبکہ 5 نامزد اور 250 سے 300 نامعلوم افراد کے خلاف فسادات پھیلانے سمیت مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

اس کے بعد پولیس نے 17 افراد کو 12 گھنٹے حراست میں رکھنے کے بعد گزشتہ روز چھوڑ دیا تھا۔

علاوہ ازیں ایک سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ ادارے کے نمائندے اور مظاہرین کے درمیان بات چیت کے بعد حراست میں لیے گئے افراد کو رہا گیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں