پی ایف یو جے کی ڈان گروپ کے سرکاری اشتہارات پر پابندی کی مذمت

11 مئ 2019
صحافی آئین میں بتائی گئی حدود اور پابندیوں سے باخبر ہیں—فائل فوٹو: ثوبیہ شاہد
صحافی آئین میں بتائی گئی حدود اور پابندیوں سے باخبر ہیں—فائل فوٹو: ثوبیہ شاہد

اسلام آباد: پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے حکومت کی جانب سے ڈان میڈیا گروپ کے اشتہارات پر پابندی کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے میڈیا کی آزادی کے خلاف قرار دے دیا۔

پی ایف یو جے کے اپنے گروپ کے سربراہ افضل بٹ اور سیکریٹری ایوب جان نے ایک بیان میں کہا کہ یہ تمام جمہوری اقدار کے خلاف اور آئین کے آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہے، جو آزادی اظہار رائے کا حق دیتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ صحافی آئین میں بتائی گئی حدود اور پابندیوں سے باخبر ہیں، ’تاہم ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت ڈان میڈیا گروپ کو صرف اس وجہ سے سزا دے رہی ہے کیونکہ کچھ حلقے گورننس کی موجودہ حالت پر کے اس اخبار اور ٹی وی چینل کی جانب سے نشر کیے گئے آزادانہ خیالات سے ناخوش ہیں‘۔

مزید پڑھیں: صحافتی تنظیموں کی ڈان گروپ کے سرکاری اشتہارات پر پابندی کی مذمت

دونوں عہدیداروں کی جانب سے کہا گیا کہ ایک منتخب حکومت کو آزادی اظہار کو خاموش کروانے کے لیے اشتہارات کو بطور آلہ کار استعمال کرنے کے ’فوجی آمروں کے حربوں‘ کو اپنانے سے گریز کرنا چاہیے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’پی ایف یو جے کے نوٹس میں یہ بات آئی ہے کہ حکومتی میڈیا ٹیم کے کچھ اراکین نیوز رپورٹس کے زاویے اور سرخیوں کی تجاویز دے کر اخبار کے اندرونی پالیسی معاملات میں مسلسل مداخلت کر رہے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ صحافی میڈیا پر قدغن کو برداشت نہیں کریں گے اور اگر حکومت نے پابندیاں لگانے کا عمل جاری رکھا تو ان کے پاس مختلف فورمز پر احتجاج کا حق استعمال کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہوگا۔

علاوہ ازیں کراچی یونین آف جرنلسٹس (کے یو جے) نے بھی حکومت کی جانب ڈان میڈیا گروپ کے اشتہارات کی بندش پر تنقید کرتے ہوئے اسے میڈیا کا گلا گھوٹنے کی کوشش قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈان اخبار کی ترسیل میں رکاوٹیں پیدا کرنے کا سلسلہ جاری

کے یو جے کے صدر اشرف خان اور جنرل سیکریٹری احمد خان ملک نے حکومتی اقدام کو تحریک انصاف کی جانب سے میڈیا کو خاموش کرانے کو کوششوں کا تسلسل قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’ صحافیوں اور دیگر اخباری ملازمین کو نوکریوں سے نکالا جارہا اور میڈیا کے مالی لائف لائن کا دم گھوٹا جارہا ہے‘۔

کے یو جے نے اس پابندی کو فوری طور ہٹانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ آزاد اور خودمختار میڈیا کے بغیر ملک میں جمہوریت پروان نہیں چڑسکتی۔


یہ خبر 11 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں